(ویب ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت میں استغاثہ کے تین گواہوں کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں کی، چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود قریشی کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
سائفر کیس میں عدالت نے دونوں ملزمان چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی فیملیز کے پانچ پانچ ممبران کو سماعت سننے کی اجازت دے دی۔
شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹی نے پہلی بار جیل میں عدالت کی کارروائی دیکھی جبکہ آئندہ تاریخ پر چیئرمین پی ٹی آئی کی فیملی ممبران بھی کمرہ عدالت آئیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے سے متعلق عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو بلا کر حکم دیا کہ ہفتے میں ایک دن چیئرمین پی ٹی آئی سے بچوں کی گفتگو کرائی جائے۔
سائفر کیس کی سماعت کے دوران لاہور سے وکلاء صفائی عدالت پیش نہ ہو سکے جبکہ استغاثہ کے 3 گواہوں کے بیانات بھی قلمبند نہ ہوسکے، عدالت نے سائفر کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مزید 3 گواہ طلب کر لیے۔
سماعت کا احوال
قبل ازیں ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی، شاہ خاور، رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان صفدر، علی گوہر، عمیرنیازی اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔
شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹی بھی آج کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں موجود تھیں، سابق وزیر خارجہ کی جانب سے بیرسٹر تیمور ملک اور فائزہ شاہ عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔
مہربانو قریشی
اڈیالہ جیل جاتے ہوئے شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امید ہے آج ہمیں سماعت میں شامل ہونے کی اجازت مل جائے، اس حوالے سے ہم نے ہائیکورٹ سے درخواست کی تھی ، لہٰذا امید ہے آج جج صاحب اجازت دیں گے اسی لئے ہم آئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر وزرات خارجہ کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے، سابق وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے سرکاری گواہان پر جرح مکمل کی تھی۔