اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
پنجاب گورنمنٹ

افغان عبوری حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی بڑھی: نگران وزیراعظم

08 Nov 2023
08 Nov 2023

(دنیا نیوز) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان عبوری حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشتگردی بڑھی، ملک میں بدامنی پھیلانے میں زیادہ ہاتھ غیر قانونی تارکین وطن کا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاک افغان تعلقات مشترکہ مذہب، بھائی چارے پر مبنی ہیں، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی تاہم گزشتہ 2 سال میں افغان سرزمین سے دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عبوری افغان حکومت کے آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے، خودکش حملوں میں ملوث افراد میں 15 افغان شہری تھے جب کہ اقوام متحدہ رپورٹ میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 20 لاکھ افراد بشمول افغان رجسٹرڈ کارڈز کے حامل افراد اور پناہ گزینوں کو پاکستان سے واپس نہیں بھیج رہے جبکہ آپریشن کے بعد سے اب تک 2 لاکھ 52 ہزار غیر قانونی افغان شہری واپس جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر طرح سے مشکل حالات میں افغانستان کا ساتھ دیا، دہشت گردوں کی فہرست افغان عبوری حکومت کو بھیجی گئی، پاکستان نے اب داخلی معاملات کو درست کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملک میں بدامنی پھیلانے میں زیادہ ہاتھ غیر قانونی تارکین وطن کا ہے۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکیوں کو عزت کے ساتھ واپس جانے کے مواقع فراہم کیے، پرامید ہیں افغان حکومت بھی واپس جانے والوں کے لئے احسن اقدامات کرے گی۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں سرحد پار سے دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، افغان عبوری حکومت کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ دونوں ریاستیں خود مختار ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے وزیر دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح پر وفد افغان حکومت سے ملاقات کے لئے گیا جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے جبکہ اس سے قبل بھی رسمی اور غیر رسمی طریقے سے مختلف وفود بھی افغانستان جا چکے ہیں، اگر اس کے باوجود وہاں سے مثبت اشارے یا اقدامات نہ آئیں تو پاکستان بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے سے بہتر ہوگئے ہیں، اس سے قبل افغان حکومت ہماری پالیسیوں یا ہم سے فوائد کو معمولی لیتی تھی۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں خود پشتون ہوں، کسی بھی پاکستانی پشتون کو اس پالیسی کے تحت ٹارگٹ کرنا قابل قبول نہیں، واضح کردوں اگر کوئی شخص ان حرکات میں پایا گیا تو اسے سخت سزا دی جائے گی کیونکہ پشتون کا پاکستان میں اتنا ہی حق ہے جتنا  پنجابی، بلوچی، سندھی اور گلگتی کا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ اپنے ذہنوں سے نکال دیں  کہ پاکستان پر امریکا یا کسی بھی ملک کا کوئی دباؤ ہے، پاکستان کسی پر دباؤ دیتا ہے اور نہ پاکستان کسی کا دباؤ لے گا، جیسے ہم مختلف ممالک سے درخواست کرتے ہیں ویسے ہی ہم سے درخواستیں کی جاتی ہیں، لہٰذا اسے دباؤ کہنا درست نہیں۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی دونوں ممالک کےحق میں ہے، البتہ ہم نے امریکا کو کئی بار کہا آپ تو خطے سے چلے جائیں گے لیکن پاکستان کو سامنا کرنا پڑے گا۔

غزہ کی صورتحال پر نگران وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کے لئے جتنا کیا جائے اتنا کم ہے، ڈیڑھ ارب مسلمان ان کی امداد سے مطمئن نہیں، وہاں خواتین اور بچوں پر حملے ہو رہے ہیں، البتہ اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ ایک سیشن کا انعقاد کیا جائے گا جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی اور وہاں خوارک، ادویات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ پہنچانا ہے، اس کے بعد دیکھیں گے کہ مزید کیا ہونا چاہیے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے