اپ ڈیٹس
  • 306.00 انڈے فی درجن
  • 595.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
کھیل

بھارت کو ورلڈکپ 2023 سے کتنی آمدنی ہو گی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

05 Nov 2023
05 Nov 2023

(ویب ڈیسک) انڈیا پہلی بار تنہا ورلڈکپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے ، میگا ایونٹ سے بھارتی معیشت کوزبردست فائدہ مل رہا ہے، ورلڈکپ سے بھارت کو ہونے والی آمدنی کی ہوشربا تفصیلات منظرعام پر آگئی ہیں۔

تحقیق کے مطابق میگا ایونٹ سے بھارت کو پاکستانی کرنسی میں66 ہزار کروڑ روپے ( 2 اعشاریہ 6 بلین ڈالرز) سے زائد کی آمدنی متوقع ہے جس سے پہلے سے امیر ترین بھارتی بورڈ کے خزانے مزید بھر جائیں گے ۔

تحقیق کے مطابق 2019 میں انگلینڈ میں ہونے والے ورلڈکپ سے برطانوی معیشت کو 350ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی تھی۔

ماضی میں بھارت پاکستان، سری لنکا اور بنگلا دیش کے ساتھ مل کر ورلڈ کپ کرا چکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے 10 شہروں میں ورلڈکپ کے 48 میچز ہو رہے ہیں جن میں دنیا کا سب سے بڑا احمد آباد کا نریندرا مودی سٹیڈیم بھی شامل ہے جس میں ریکارڈ ایک لاکھ 32 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، ورلڈکپ پر آنے والے اخراجات آئی سی سی ادا کرے گا اور بھارت کو فائدہ ہی فائدہ ہوگا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سب سے زیادہ آمدنی ٹی وی رائٹس سے ہوگی، ٹی وی کے نشریاتی حقوق سے بھارت کو 36ہزار کروڑروپے ملیں گے۔

ٹورنامنٹ کے زیادہ تر میچ ڈے اینڈ نائٹ ہیں اس لیے ورلڈکپ کے دوران تماشائی ایک ساتھ جمع ہوکراپنے دوستوں اوراہل خانہ کے ساتھ پکنک کے انداز میں میچ انجوائے کر رہے ہیں۔ جب دوست اور اہلخانہ کی محفل جمتی ہے تو کھانے (فوڈ ڈیلیوری) اور سکرینگ کی مد میں 15 ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی کا تخمینہ ہے۔

ورلڈکپ کے ابتدائی میچوں میں تماشائیوں کی دلچسپی کم دکھائی دی لیکن ٹورنامنٹ آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ  تماشائی بڑی تعداد میں گراؤنڈ کا رخ کر رہے ہیں۔ ورلڈکپ کی ٹکٹوں کی فروخت سے6 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔

ورلڈکپ کے دوران 10 غیرملکی ٹیموں سمیت بڑی تعداد میں غیرملکی سیاح، میڈیا کے نمائندے، براڈ کاسٹرز اور کمنٹیٹرز بھی ان میچوں کے لیے بھارت میں ہیں۔

ٹریولنگ اور مرچنڈائزنگ سے 66 ہزار کروڑ پاکستانی روپے کی آمدنی ہونے کا امکان ہے۔ ورلڈکپ کو سپانسرز کرنے والی کمپنیوں میں کوکا کولا، گوگل، انڈین یونی لیور، امارات ایئر لائن، سعودی عرب کی آرامکو اور نسان نمایاں ہیں۔

امریکا سمیت ایشیا، یورپ اور دنیا بھر کی کمپنیاں سپانسرز میں شامل ہیں۔ ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والےاشتہارت کا ریٹ فی سیکنڈ 9 لاکھ روپے پاکستانی ہے، اس طرح 10 سیکنڈ کے اشتہار کا ریٹ 90 لاکھ روپے پاکستانی ہے، اشتہارات کے نرخ پچھلے ورلڈکپ سے 40 فیصد زیادہ ہیں۔

موجودہ ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی نے مجموعی طور پرایک کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔

19نومبر کو احمد آباد میں فائنل جیتنے والی ٹیم کے لیے40لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ فائنل ہارنے والی ٹیم کو 20 لاکھ ڈالرز ملیں گے۔ ہرگروپ میچ جیتنے پر ٹیم کو 40 ہزار ڈالرز ملیں گے۔

سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی نہ کرنے والی 6 ٹیموں کو ایک ایک لاکھ ڈالرزاور سیمی فائنل ہارنے والی ٹیموں کے لیے 8، 8لاکھ ڈالرز کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔

آئی سی سی کے فنانشل ماڈل برائے 2017سے 2023 کے مطابق آئی سی سی کی آمدنی کا بڑا حصہ بھارت کو ملے گا۔

بھارتی بورڈ کو پچھلے ماڈل کے مقابلے میں 112 ملین ڈالرز زیادہ ملیں گے اس کو 8 سال کے دوران ملنے والی مجموعی رقم 405 ملین ڈالرز ہے جبکہ پاکستان کو 128ملین ڈالرز ملیں گے۔ پاکستان کو اس رقم کا ہرسال 12 سے 15 ملین ڈالرزملتا ہے۔

پی سی بی سابق چیئرمین اور آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی آئی سی سی کی فنانشل کمیٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آئی سی سی کو کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کا ورلڈکپ میں گروپ میچ نہ رکھیں جب دونوں ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی تو اس سے زیادہ آمدنی ہوگی۔

پاکستان کیلئے 10 ملین ڈالرز فکس کر دیں کیونکہ پاکستان کی وجہ سے آمدنی ہوتی ہے لیکن آئی سی سی نے میری تجویزسے اتفاق نہیں کیا، فنانشل ماڈل کا فائدہ اور شیئر بھی سب سے زیادہ بھارت کو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ورلڈکپ میں زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں نہیں ہیں اس لئے انہیں آمدنی کا شیئر بھی نہیں ملے گا، اس طرح ان کی کرکٹ کو نقصان ہوگا۔ آئی سی سی کا فنانشل ماڈل مساوی تقسیم پرمبنی نہیں ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے