(ویب ڈیسک) ماڈل واداکارہ سنیتا مارشل نے کہا ہے کہ ڈرامے کچھ زیادہ رومانوی ہوتے ہیں، حقیقی زندگی میں لوگوں کے درمیان اتنی محبت نہیں ہوتی ۔
اداکارہ نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کیریئر سمیت ذاتی زندگی پر بھی بات کی اور مداحوں کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
شو کے دوران انہوں نے بتایا کہ 2011 میں تاوان کے لیے ان کے شوہر کو اغوا کیا گیا تھا اور ان کے شوہر 35 دن تک اغوا کاروں کے قبضے میں رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کو بازیاب کروانے میں سی پی ایل سی نے ان کی بہت مدد کی اور انہیں تاوان کے پیسے بھی ادا نہیں کرنے پڑے جبکہ ایک اغواکار کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اداکارہ نے شوہر کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بتایا کہ شادی کے فوری بعد جب انہوں نے شوہر حسن احمد کے ہمراہ پہلی بار ڈراما کیا تو شوٹنگ کے دوران دونوں ہنس پڑتے تھے، رومانوی مناظر شوٹ کرواتے وقت انہیں شرم آتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔
سنیتا مارشل کا کہنا تھا کہ ڈرامے کچھ زیادہ رومانوی ہوتے ہیں، حقیقی زندگی میں لوگوں کے درمیان اتنی محبت نہیں ہوتی، اس لیے وہ شوہر کے ہمراہ رومانوی مناظر شوٹ کرواتے وقت ہنس پڑتی تھیں۔
اداکارہ نے انکشاف کیا کہ شادی سے قبل ایک نامعلوم شخص انہیں فون پر بہت تنگ کرتا تھا، جس کی وجہ سے انہیں اپنا فون نمبر بھی تبدیل کرنا پڑا لیکن نمبر تبدیل کرنے کے تین دن بعد ہی مذکورہ شخص کا ان کے نئے نمبر پر فون آگیا۔
لیکن شادی کے بعد پھر مذکورہ شخص کا فون نہیں آیا لیکن ایک دوسرے شخص کے انہیں فون آنے لگے جو انہیں منتیں کرتے کہ وہ ان کے بھجوائے گئے پھول وصول کرلیں کیونکہ ان کی نوکری کا مسئلہ ہے، انہیں مالک نے حکم دیا ہے کہ اداکارہ کو پھول بھجوائے جائیں۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے سنیتا مارشل نے خواہش ظاہر کی کہ اگر انہیں بھارت سے کام کی آفر آئی تو وہ ضرور وہاں جاکر کام کریں گی۔
مداحوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سنیتا مارشل نے بتایا کہ ماڈلنگ کے لیے لڑکی کا دراز قد ہونا سب سے اہم ہوتا ہے، تاہم دوسری چیزیں بھی نوٹ کی جاتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ دو سال قبل تک شوبز انڈسٹری میں بہت زیادہ طلاقیں ہو رہی تھیں لیکن اب ایسا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شادی سے قبل عام طور پر مرد یا خاتون کو معلوم نہیں ہوتا کہ ان کا شریک حیات کیسا ہوگا اور اگر شادی کے بعد دونوں کی ایک دوسرے سے بات نہ بن پائے اور معاملات خراب ہونے سے بہتر ہے کہ راستے جدا کرلیے جائیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں سنیتا مارشل نے کہا کہ ان کی جانب سے عورت مارچ میں شرکت نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ فیمنسٹ نہیں۔
سینتا مارشل کا کہنا تھا کہ فیمنسٹ ہونے کا مطلب عورت مارچ میں شرکت کرنا اور نعرے لگانا نہیں ہے، خاموش رہ کر بھی فیمنزم کی پرچار کی جا سکتی ہے۔