(لاہور نیوز) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج شہروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 31 اکتوبر ورلڈ سٹیز ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد شہری علاقوں کو درپیش مسائل کے حل، ترقی، عالمی تعاون کے فروغ اور مواقعوں کو اجاگر کرنا ہے۔
لاہور کی بات کریں تو پنجاب کے دارالخلافہ کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے، باغوں کا شہر کہلایا جانے والا یہ میگا سٹی اب مسائل کی دلدل میں بھی دھنستا چلا جارہا ہے۔
سموگ اس وقت لاہور کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے جو کئی سالوں سے عذاب مسلسل کی طرح لاہور کے باسیوں کو گھیرے میں لیے ہوئے ہے، سموگ کے باعث لاہور کے باسیوں کو مشکلات کا سامنا ہے، سموگ کے باعث تو نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ صوبائی حکومت اتوار کے علاوہ بدھ کے روز بھی عام تعطیل پر سوچنے پر مجبور ہو چکی ہے۔
لاہور کا سب سے بڑا مسئلہ اتنی بڑی آبادی کا بے ہنگم پھیلاؤ ہے جبکہ آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو شہر اب کروڑوں باسیوں کے لیے کم پڑتا دکھائی دیتا ہے۔
لاہور میں فی الوقت تو صاف اور میٹھا پانی دستیاب ہے مگر اس کی سطح تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے، اس وجہ سے شہر کی آبادی کا بڑا حصہ، خاص طور پر گنجان علاقوں میں صاف پانی اور نکاسی آب کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔
اتنی زیادہ آبادی کے لیے ہر روز بڑی تعداد میں اشیاء خورد و نوش کی ضرورت پڑتی ہے، مگر افسوس کہ طلب و رسد میں عدم توازن کی وجہ سے شہر میں ملاوٹ شدہ اور ناقص اشیائے خوراک بھی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتی ہیں۔
آبادی کے اس قدر پھیلاؤ سے لاہور کے ارد گرد زرعی زمینیں جن پر کبھی خوراک کاشت ہوتی تھی اب ان پر رہائشی آبادیاں قائم ہوچکی ہیں جس وجہ سے شہر میں سبزیوں، پھلوں اور دیگر اجناس کے معیار میں کمی اور قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
لاہور میں تعلیمی مراکز، تفریحی مقامات، اور صحت مراکز میں بے پناہ رش ایک عام بات بن چکی ہے، سڑکوں پر ٹریفک کا سیلاب، اکثر جگہوں پر تو سڑکیں، اپنی گنجائش کی آخری تک پہنچ چکی ہیں، شاید اب سڑک کو مزید کشادہ کرنا ممکن بھی نہ ہو۔