(ویب ڈیسک) ایک حالیہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ قلبی صحت کے لیے اچھی غذا بڑھاپے میں یادداشت کی کمزوری سے بچا سکتی ہے۔
ڈایئٹری اپروچز ٹو سٹاپ ہائپرٹینشن (ڈی اے ایس ایچ: ڈیش) غذائیں کم نمک، کم چینی اور کم سرخ گوشت (جیسے کہ بیف) پر مشتمل ہوتی ہیں۔ لیکن یہ غذائیں پھل، سبزیوں، پھلیوں اور گری دار میوہ جات، کم چکنائی والی ڈیری اور دالوں پر مبنی ہوتی ہیں۔
تحقیق میں درمیانی عمر کی 5000 خواتین پرمطالعہ کیا گیا۔ تحقیق میں ان خواتین کی غذاؤں کو سکور دیا گیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ ان کی غذا ڈیش غذاؤں کے کتنی قریب ہے۔
تقریباً 30 سال کے بعد ان خواتین سے روزانہ کے چھ قسم کے دماغی مسائل کے متعلق پوچھا گیا جن میں خریداری کی فہرست یا حالیہ تقاریب وغیرہ کو یاد رکھنے میں مشکلات شامل تھیں۔ اگر ان میں سے کسی نے کم از کم دو کے متعلق بتایا تو ان کی ذہنی صلاحیت کو خراب قرار دیا گیا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ خواتین جو قلبی صحت کے لیے مفید غذائیں کھاتی تھیں (ڈیش اصولوں سے قریب) ان میں ذہنی تنزلی کے 17 فی صد کم امکانات تھے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈیش غذائیں جو دل، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کے لیے اچھی ہوتی ہیں، دماغ کو بھی صحت مند رکھتی ہیں۔
امریکا کی نیویارک یونیورسٹی گروسمین سکول آف میڈیسن سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر یو چین کا کہنا تھا کہ نتائج بتاتے ہیں کہ درمیانی عمر میں صحت مند غذا کا لیا جانا اہم ہوتا ہے جو دل کے ساتھ دماغ کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے نمک، چینی اور چکنائی کا کم کیا جانا الزائمرز کی بیماری سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔