(ویب ڈیسک) معروف گلوکارہ آئمہ بیگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ڈپریشن کے باعث ایک بار خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی کیونکہ ڈپریشن اور خود پر متعدد سنگین الزامات لگنے کے باعث اس وقت وہ مزید زندہ نہیں رہنا چاہتی تھیں۔
آئمہ بیگ نے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈپریشن، آرتھرائٹس کی بیماری میں مبتلا رہنے، لوگوں کی جانب سے منگیتر کو دھوکا دینے اور برطانوی مرد ماڈل سے تعلقات جیسے سنگین الزامات لگانے جیسے معاملات پر بات کی۔
انہوں نے والدہ سے اپنی محبت سمیت ان کی بیماری پر بھی کھل کر بات کی اور بتایا کہ ان کی والدہ کا کینسر سے انتقال ہوا تھا۔
آئمہ بیگ کے مطابق ان کی والدہ میں اس وقت کینسر کی تشخیص ہوئی جب مرض تیسرے درجے تک پہنچ چکا تھا۔ گلوکارہ کے مطابق ان کی والدہ ہر بات دل میں رکھتی تھیں، وہ کسی سے کوئی بات شیئر نہیں کرتی تھیں اور ان کا خیال ہے کہ ڈپریشن کی وجہ سے ہی انہیں بیماری ہوئی ہوگی۔
گلوکارہ نے کہا کہ عام طورپر لوگ ڈپریشن پر بات نہیں کرتے، وہ اسے مسئلہ یا بیماری ہی نہیں سمجھتے جبکہ درحقیقت ڈپریشن ہی تمام بیماریوں کا سبب ہوتی ہے۔
انہوں نے خود میں جوڑوں کے درد کی سنگین بیماری ’ آرتھرائٹس’ کی تشخیص کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بھی ڈاکٹرز سے یہی پوچھا تھا کہ انہیں کم عمری میں مذکورہ بیماری کیسے ہوئی؟
آئمہ بیگ کے مطابق ڈاکٹرز نے انہیں بتایا کہ ان کے جینز میں ہی مذکورہ بیماری تھی مگر دیگر وجوہات اور ڈپریشن کی وجہ سے مذکورہ بیماری ابھر کر سامنے آئی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ’ آرتھرائٹس’ کے سنگین اثرات کا شکار بنی تھیں، وہ اپنے پاؤں اور ہاتھ ایک سے دوسری جگہ درست انداز میں موڑ نہیں پاتی تھیں۔
ان کے مطابق انہیں وزن کم کرنے، کمزوری دینے اور وزن بڑھانے والی ادویات بھی کھانی پڑیں، جس وجہ سے ان میں ڈپریشن مزید بڑھ گیا۔
آئمہ بیگ نے مزید بتایا کہ جب ان کی منگنی ٹوٹی اور ان پر برطانوی خاتون ماڈل نے اپنے سابق بوائے فرینڈ سے تعلقات کے الزامات لگائے، تب وہ اور ان کا پورا خاندان صدمے میں چلا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد، ان کے بڑے بھائی، ان کی بہنیں اور یہاں تک ان کے دوست بھی صدمے میں چلے گئے تھے، سب کے سب ڈپریشن کا شکار بن چکے تھے۔
آئمہ بیگ کے مطابق اسی عرصے کے دوران خود پر ہونے والی تنقید اور الزامات کی وجہ سے وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوئیں اور اسی دوران ہی انہوں نے خودکشی کرنے کی بھی کوشش کی، کیوں کہ وہ جینا ہی نہیں چاہتی تھیں۔
گلوکارہ کا کہنا تھا کہ ان ہی دنوں میں والد ان کے پاس آئے اور انہیں عمرے پر چلنے کا کہا، جس کے بعد ان کی زندگی تبدیل ہوگئی، عمرے کی ادائیگی کے دوران احساس ہوا کہ اگر لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں تو کیا ہوا، خدا تو ان سے محبت کرتے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ عمرے کی ادائیگی کے بعد ان کی ذہنی حالت بہتر ہوئی اور انہیں روحانی سکون ملا۔