(ویب ڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں لگائے جانے والے شمسی توانائی کے پلانٹ کی آمدنی کو ڈالر کے ساتھ منسلک کیے جانے پر سوالات اٹھائے ہیں حالانکہ ان پلانٹس کے قیام پر مقامی کرنسی میں لاگت آئی تھی۔
اس سے قبل بھی ہمیشہ یہ سوالات زیر بحث رہے ہیں کہ گزشتہ حکومتوں نے کیوں ایسے پلانٹس کے آمدنی کو ڈالر کے ساتھ منسلک کیا جبکہ ان کی تعمیر اور فنانسنگ مقامی کرنسی میں ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے آج عوام کو بڑھتے ہوئے بلوں کا سامنا ہے۔
یہ مسئلہ نیپرا کے زیراہتمام ایک عوامی سماعت کے دوران زیر بحث آیا جس میں کے الیکٹرک کی جانب سے شہر کے مغرب میں 120 میگاواٹ جبکہ ملیر کے علاقے میں 150 میگاواٹ کے حامل شمسی پلانٹس کی تعمیر کے سلسلے میں تجاویز کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔
سماعت کے دوران کہا گیا کہ ان منصوبوں کی آمدنی کو ڈالر سے منسلک کیا گیا ہے جسے ہر سہ ماہی کی بنیاد پر وصول کیا جائے گا۔
اس موقع پر نیپرا کے چیئرمین نے سوال اٹھایا کہ آپ کے خیال میں ان منصوبوں کو ڈالر کے ساتھ منسلک کرنے کی ضرورت ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان منصوبوں کو ڈالرز کے ساتھ منسلک کرنا مناسب نہیں ہے کیونکہ اگر ڈالر کی قدر 400 روپے کے مساوی ہوجائے تو پھر کیا ہوگا؟
نیپرا نے بتایا کہ مقامی لاگت سے تیار ہوئے منصوبوں سے حاصل آمدنی کو زرمبادلہ یعنی ڈالر میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ یہ دونوں منصوبے سندھ سولر انرجی پروگرام کا حصہ ہیں اور منصوبے کے مطابق 2031 تک کے الیکٹرک کو ایک ہزار 50 میگاواٹ بجلی شمسی توانائی سے حاصل کرکے مہیا کی جائے گی۔ جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں سے حاصل شدہ بجلی تیل اور گیس سے حاصل ہونے والی مہنگی بجلی کا متبادل ہوگی اور فی یونٹ 3 سے چار 3 سینٹ کی بچت ہوگی۔