(ویب ڈیسک) جنوب مشرقی ایشیائی ممالک بالخصوص انڈونیشیا میں کینکر نامی ادرک عام پائی جاتی ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ اس سبزی میں کئی ایسے اجزا ہے جو سرطان کو روک سکتے ہیں یا اس کا پھیلاؤ کم کرسکتے ہیں۔
اس ادرک کو کینکر کہا جاتا ہے جو دکھنے میں اروی جیسی لگتی ہے۔ کینکر میں ایتھائل پی میتھوکسیمینیٹ (ایم ایم سی) کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس جزو کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ یہ کینسر کی رسولیوں کو بڑھنے سے روکتا ہے اور اس عمل میں مائی ٹو کوڈریئل ٹرانسکرپشن فیکٹر اے (ٹی ایف اے ایم) اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انڈونیشیا اور دیگر مشرقی ایشیائی کھانوں میں خوشبودار ادرک کو شامل کیا جاتا ہے۔ تاہم اب اوساکا میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ تجربہ گاہ اور خود جانوروں پر تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ اس میں ایم سی کینسر کے خلیات روکتے ہیں اور بڑھنے کی رفتار بھی کم کرتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ انڈونیشیا میں کینکر چائے بہت مقبول ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس گنجان آبادی والے ملک میں کینسر کے مریضوں کی تعداد بہت کم ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ ایک جانب تو ادرک میں سرطان کے علاج کے کیمیکل ملے ہیں، تو دوسری جانب ٹی ایف اے ایم کا کردار بھی واضح طور پر سامنے آیا ہے۔ اسے دیکھ کر مستقبل میں کینسر تھراپی کے نئے راستے بھی سامنے آئیں گے۔