(ویب ڈیسک) میڈیٹرینیئن یا بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں کھانے سے انسانی زندگی بڑھ سکتی ہے اور امراض کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس طرزِ خوراک کے کئی فوائد سامنے آچکے ہیں لیکن اب طویل عمری کے مزید ثبوت ملے ہیں۔
سپین، اٹلی اور اطراف کےکئی ممالک دوپہراور رات کے کھانے میں جو غذائیں کھاتے ہیں ان میں پھل، سبزیاں، دالیں، لوبیا، گری دار پھل، مکمل اناج، براؤن چاول، انتہائی صاف شدہ زیتون کا تیل اور چکنائی بھری مچھلیاں مثلاً سامن کھاتے ہیں جن میں اومیگا فیٹی ایسڈز پائے جاتےہیں۔ اس غذا کو میڈیٹرینیئن ڈائٹ یا بحیرہ رومی غذا کہا جاتا ہے۔
اس مطالعہ میں برطانیہ کی رجسٹری میں موجود 110,799 افراد کے ڈیٹا کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ جن میں غذائی ترجیحات، ورزش، سماجی تعلقات، امراض اور بالخصوص کینسر کا جائزہ لیا گیا تھا۔ پھر اس ڈیٹا کو سپین کی آٹونوما یونیورسٹی اور ہارورڈ ٹی ایچ سکین سکول آف پبلک ہیلتھ نے بھی دیکھا ہے۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں اس خطے سے باہر کے لوگوں پر میڈیٹرینیئن غذا کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ اگر اس طرح کی خوراک کو زندگی میں باقاعدگی سے شامل کیا جائے تو اس سے ہر طرح کی قبل ازوقت اموات کا خطرہ 29 فیصد تک کم ہوجاتا ہےاور سرطان کے حملے کا خطرہ 28 فیصد تک ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ان افراد نے اپنے ملک میں رہتے ہوئے بحیرہ روم سے وابستہ غذائیں استعمال کی تھیں اور اس طرزِ زندگی کو اپنایا ہے۔ لیکن اس میں ان کا اپنا تہذیبی اور ثقافتی اثربھی شامل ہے۔
لیکن یہ طرزِ حیات، ورزش، انسانی سرگرمی، بہتر نیند اور دوستوں یاروں سے باقاعدہ ملاقات اور دیگر معمولات بھی شامل ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے اس طرز کی غذائی ترجیحات کو مفید قرار دیا ہے جو میڈیٹرینیئن ڈائٹ کے ضمن میں ایک اور اہم سائنسی ثبوت بھی ہے۔