(لاہور نیوز) بجلی بھاری بھرکم بلوں کو دیکھ کر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا، ٹیکسز سے بھرے بلوں نے عوام کے اوسان خطا کر دیے، بجلی کے بلوں میں تاریخ ساز اضافے کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔
بجلی کے بلوں نے بچوں سے معصومیت اور بچپن کی بے فکری چھین لی، رائیونڈ سندر روڈ پر ننھے طلبہ نے بجلی بلوں میں اضافے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
ہاتھوں میں احتجاجی پلے کارڈ اٹھائے ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ ماں نے سونے کی بالیاں بیچ کر بجلی کا بل ادا کیا، ایک بچے نے کہا کہ میرے والد بجلی کا بل دیں یا سکول کی فیس ادا کریں۔
ننھے طلبا و طالبات نے حکومت اور چیف جسٹس پاکستان سے بلوں میں اضافے کو فوری روکنے کی اپیل کی ہے۔
ادھر مانگا منڈی میں بھی مہنگائی کے ستائے لوگ گھروں سے باہر نکل آئے، مزدوروں نے زائد بلوں کے خلاف سبزی منڈی مانگا منڈی میں شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اتنی مہنگائی کے دور میں اتنے زائد بل کہاں سے جمع کرائیں؟ بجلی کے بل بھریں یا دال روٹی سے گزر بسر کریں، بجلی کے بل گھر کی اشیا بیچ کر ادا کرنے پر مجبور ہیں، اعلیٰ حکام ہم مزدوروں پر رحم کریں اور زائد بل کا نوٹیفکیشن واپس لیں۔
بجلی کے بلوں میں بے جا اضافے پر فتح گڑھ کے رہائشی بھی سڑکوں پر آگئے، شہریوں نے کینال روڈ بلاک کر دی، بلوں کو پھاڑ کر آگ بھی لگائی۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی پوری نہیں آتی لیکن بل پورا آتا ہے، بجلی کے بل اتاریں یا دال، سبزی خریدیں، اتنی آمدن نہیں جتنے بل بھجوا دیے گئے ہیں، حکمران طبقے کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ہربنس پورہ کے علاقے میں بھی شہری بھاری بلوں سے پریشان ہو گئے، لوگ بجلی کے ناقص ترسیلی نظام اور ہزاروں روپے کے اضافی بلوں کے بوجھ سے افسردہ دکھائی دیئے۔
دوسری جانب قیصر ٹاؤن شاہدرہ کے رہائشیوں نے لیسکو اور حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، خواتین اور بچے بھی احتجاج میں شریک ہوئے، مظاہرین نے حکومت اور لیسکو کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بجلی کے بل جلا ڈالے، مظاہرین حکومت کو کوستے رہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل ادا کریں یا بچوں کا پیٹ پالیں، ایک ایک مرلے کے گھر کا بل 30 سے 35 ہزار روپے تک بھیجا گیا ہے، اگر بلوں میں درج ٹیکس واپس نہ لئے گئے تو جگہ جگہ احتجاج کریں گے۔
اچھرہ میں بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف جماعت اسلامی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا، احتجاج میں شامل شرکاء نے لیسکو اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور بلوں میں شامل ٹیکسز کی واپسی کا مطالبہ کیا۔