اپ ڈیٹس
  • 324.00 انڈے فی درجن
  • 323.00 زندہ مرغی
  • 468.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
صحت

سیلاب کے ایک سال بعد بھی 40 لاکھ پاکستانی بچے خوراک اور صاف پانی سے محروم

27 Aug 2023
27 Aug 2023

(ویب ڈیسک) گزشتہ برس ماہِ ستمبر میں پاکستان کے تباہ کن سیلاب کو ایک سال پورا ہونے کے باوجود انسانی مسائل میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی۔ اب بھی لگ بھگ 40 لاکھ بچے صاف پانی، مناسب خوراک اور طبی سہولیات سے محروم ہیں۔

یونیسف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے گزشتہ برس سیلاب کے بعد ہنگامی صورتحال کا نفاذ کیا گیا تھا لیکن اب بھی لاکھوں بچے مدد چاہتے ہیں جو بنیادی سہولیات سےمحروم ہیں۔ جبکہ بحالی کے امور میں بھی وسائل اور رقم کی شدید قلت ہے۔

یونیسیف نے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں جب دوبارہ مون سون بارشیں ہوئیں تو ان سے ملک بھر میں 87 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی طرح 80 لاکھ افراد شدید متاثرہیں جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ ان میں 15 لاکھ بچوں کی حالت بہت ہی ناگفتہ بہ ہے جنہیں فوری طور پر مناسب خوراک کی ضرورت ہے جو اب بھی متاثرہ ضلعوں میں موجود ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے نے 17 کروڑ سے زائد رقم کی فوری درخواست بھی کی ہے جس کے لیے جان بچانے کے عمل کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائیندے عبداللہ فاضل نے بتایا کہ ’گزشتہ برس سیلاب سے متاثرہ بچوں کے لیے بہت ہولناک گزرا ہے کیونکہ وہ ہرطرح کے خطرات کے شکار ہیں، ان کے پیارے بچھڑ چکے ہیں، ان کے سکول تباہ ہوگئے ہیں اور گھر بہہ چکے ہیں۔ اب مون سون دوبارہ لوٹ آیا ہے اور موسمی شدت کا بحران سر پر ہے۔ گویا لگتا ہے کہ ان بچوں کے مسائل کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔

ستمبر 2022 کے سیلاب میں ایک تہائی ملک پانی میں ڈوب گیا تھا۔ اس سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔ اس سانحے میں 30 ہزار سکول، 2000 طبی مراکز اور 4300 آبپاشی کے منصوبے برباد ہوگئے تھے۔ اب بھی ایک تہائی بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے