(ویب ڈیسک) ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کا ٹی وی، ٹیبلیٹ اور فون پر نظمیں یا کارٹون دیکھنا ان کے بولنے کی صلاحیت اور نشوونما کو سست کر سکتا ہے۔
جاپان کی ٹوہوکو یونیورسٹی کے محققین نے تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ سکرین ٹائم رکھنے والے ایک سال کے بچوں کی نشونما میں سب سے کم تھی۔
محققین نے مطالعے میں 2013 سے 2017 کے درمیان 7000 بچوں (جن میں نصف لڑکے اور نصف لڑکیاں تھیں) کا معائنہ کیا۔
مطالعے میں سائنس دانوں نے بچوں کے آوازیں نکالنے، بات کرنے، سمجھنے اور بازو، جسم اور ٹانگوں کی حرکت کا معائنہ کیا۔
اس کے علاوہ سائنس دانوں نے بچوں کے فائن موٹر یعنی ہاتھ اور انگلیوں کی حرکت اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت جیسے کہ سیکھنے کے عمل اور کھلونوں سے کھیلنا وغیرہ جیسی حرکات کا معائنہ کیا۔
بچوں کا ان کی ذاتی اور معاشرتی صلاحیتوں کی بنا پر بھی معائنہ کیا گیا۔ جن میں ان کے اکیلے اور دوسروں کے ساتھ کھیلنا اور کھلونوں اور دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنا شامل تھا۔
ان بچوں کے والدین کو ایک سوالنامہ دیا گیا جس میں ان سے بچوں کے ٹی وی، ویڈیو گیمز اور انٹرنیٹ گیمز(بشمول موبائل فونز اور ٹیبلیٹ) پر صرف کیے جانے والے وقت کے متعلق دریافت کیا۔
سوالنامے پر درج آپشنز میں کچھ بھی نہیں، ایک گھنٹے سے کم، ایک سے دو گھنٹے کے درمیان، دو سے چار گھنٹے کے درمیان یا چار گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت فی دن شامل تھے۔
محققین نے دیکھا کہ نصف (48.5 فی صد) بچوں کا سکرین ٹائم ایک گھنٹے سے کم تھا۔ 29.5 فی صد کا ایک سے دو گھنٹے کے درمیان، 17.9 فی صد کا دو سے چار گھنٹے کے درمیان جبکہ 4.1 فی صد بچوں کا سکرین ٹائم فی دن چار گھنٹے سے زیادہ تھا۔
جرنل جاما پیڈیئٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے ایک سال کی عمر میں زیادہ سکرین ٹائم کا تعلق بچوں کے دو سال کے ہونے تک فائن موٹر حرکات، معاشرتی اور ذاتی صلاحیتوں میں مسائل کا سامنا کرنے سے بتایا۔