(لاہور نیوز) لاہور سمیت ملک کے بڑے شہروں میں بجلی کے بھاری بلز کیخلاف شدید احتجاج کیا گیا۔
مہنگی ترین بجلی اور اوور بلنگ نے صارفین کو چکرا کر رکھ دیا۔ لیسکو کی مختلف ڈویژنز میں اوور بلنگ کی شکایات آئیں۔ لیسکو انتظامیہ کے دعوؤں کے باوجود اوور بلنگ پر قابو نہ پایا جا سکا۔ صارفین کی شکایات اور مسائل کو پس پشت ڈال دیا گیا۔ ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام نے بلز میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔ مہنگی بجلی کے خلاف تاجروں کی جانب سے بھی مظاہرے کیے گئے جس میں حکومت سے بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس اور بجلی کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت کو کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
لاہور
صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف علاقوں میں شہریوں کی جانب سے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے بلز میں بھاری ٹیکسز کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ارباب اختیار سے بجلی کے بلوں میں فوری طور پر کمی کرنے کا مطالبہ کیا۔
قصور
مہنگی بجلی سے قصور کے شہریوں کا پارہ بھی چڑھ گیا۔ شہریوں نے مسجد نور چوک میں بجلی کے بل جلا دیے، دوران احتجاج شہریوں کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں بجلی کے بل اور مہنگائی کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے کئی گھنٹے روڈ بلاک کر کے شدید نعرے بازی بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل غریبوں پر بم سے کم نہیں، یہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے۔
نارووال
نارووال میں بجلی مہنگی اور بلوں میں اضافے کے خلاف سرکلر روڈ پر شہریوں نے بھرپور احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی، شہریوں نے ہاتھ میں احتجاجی پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ واپڈا کے ناجائز بل نامنظور نامنظور کے نعرے لگا رہے تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض لے کر اشرافیہ پر خرچ کر دیتے ہیں، اپنی عیاشیوں کیلئے عوام پر ٹیکس لگائے ہوئے ہیں، ارباب اختیار اپنی عیاشیوں کو ختم کریں اور عوام کو سہولت دیں۔
اوکاڑہ
دیپالپور چوک میں بھاری بلز اور مہنگائی کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا، مظاہرین نے واپڈا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بلز میں درجنوں ٹیکس لگا دیے ہیں جو ہم غریب لوگ ادا نہیں کر سکتے، مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی روزگار بند ہو چکے ہیں اوپر سے ہزاروں روپے کے بلز نے ہماری کمر توڑ دی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر طرح کا ٹیکس حکومت نے بل میں شامل کر دیا ہے، عوام مہنگائی کی چکی میں پس چکے ہیں، حکومت ہوش کے ناخن لے اور ہم پر رحم کرے۔