(ویب ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی مسلسل گراوٹ کی وجہ سے ڈالر زکے ذخیرہ اندوز ایک بار پھر سے متحرک ہوسکتے ہیں ۔
نگران حکومت آچکی ہے، سیاسی ہیجان کافی کم ہوچکا ہے لیکن ملکی معیشت کے پیش نظر اب سیاست کو کچھ وقفہ دینے کی ضرورت ہے، الیکشن جتنی جلد کرادیے جائیں، اتنا ہی اچھا ہےلیکن نگران حکومت کو بھی واضح اور مضبوط فیصلے کرنے ہوں گے۔
انرجی سیکٹر سے سبسڈیز کو مکمل طور پر ختم کرکے ٹیکس کا سارا بوجھ صارفین پر منتقل کرنا ہوگا اور انتہائی غریب افراد کو گیس اور بجلی کے بلوں میں سبسڈی دینے کے بجائے نقد وظیفے دینے ہوں گے، یہ سخت اقدامات بغیر کسی تاخیر کے اٹھانا ہوں گے، تاکہ آنے والی حکومت حالیہ نو ماہ کا پروگرام ختم ہونے کے بعد اگلے پروگرام کے حصول کیلیے آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرسکے۔
اگرچہ اہداف کو حاصل کرنے کیلیے یہ ٹائم فریم بہت کم ہے، لیکن سول ملٹری تعلقات کی مضبوطی اس کو ممکن بنا سکتی ہے، اور کام کی ابتدا کی جاسکتی ہے، سرمایہ کاری لانے کیلیے اقدامات کرنا ہوںگے، تاکہ سرمایہ کاری آنے سے ملازمتیں پیدا ہوں اور ڈالرز معیشت میں شامل ہوں۔
غیر ملکی سرمائے کی مسلسل آمد ہی پہاڑ جیسے قرضوں کو کم کرسکتی ہے، ایف بی آر کو مزید موثر بنانا ہوگا، تاکہ وہ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرے اور معیشت کو دستاویزی معیشت میں تبدیل کرسکے۔