(ویب ڈیسک) بجلی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافوں کے باجود پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ اگلے9 ماہ میں بڑھ کر 545 ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ماہ قبل مارچ 2024 تک گردشی قرضہ 386 ارب روپے رہنے کی پیشگوئی کی گئی تھی، لیکن اب تخمینہ تبدیل ہوگیا ہےاور گردشی قرضہ 41 فیصد اضافے کے ساتھ 545 ارب روپے رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، نیا تخمینہ آئی ایم ایف کی گزشتہ ماہ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نہیں ہے، تاہم حکومت نے گردشی قرضے کا تخمینہ جون 2024 تک 392 ارب روپے برقرار رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبر تک گردشی قرضے میں 155ارب روپے کی کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، لیکن اب حکومت نے پہلی سہ ماہی میں گردشی قرضے میں 292 ارب روپے کے اضافے کا تخمینہ لگایا ہے، اسی طرح آئی ایم ایف نے دسمبر تک گردشی قرضے میں صرف 64 ارب روپے کے اضافے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن پاور ڈویژن نے اب دسمبر تک گردشی قرضہ 406 ارب روپے تک بڑھنے کا اندازہ لگایا ہے، تیسری سہ ماہی کیلئے آئی ایم ایف نے 386 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن پاور ڈویژن نے یہ اندازہ اب 545 ارب روپے لگایا ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا وعدہ کیا ہے، جو کہ حکومت پہلے ہی7.50 روپے فی یونٹ اضافہ کرچکی ہے، جس کے بعد ڈومیسٹک کسٹمرز کیلئے بجلی کی قیمت بڑھ کر 51 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے، جبکہ صنعتی اور تجارتی صارفین کیلئے 47 روپے فی یونٹ ہوگئی ہے، اس کے باجود گردشی قرضہ بڑھتا جارہا ہے۔
حکومت گزشتہ مالی سال کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید 4.37 روپے فی یونٹ اضافے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، حکومت آئی ایم ایف معاہدے کے تناظر میں ہر طرح کی سبسڈی کو ختم کرنے کے راستے ڈھونڈ رہی ہے۔
ادھر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا لائن لاسز کم کرنے کا ہدف 16.5فیصد پر برقرار ہے، جس کی وجہ سے مزید 201 ارب روپے گردشی قرضوں میں شامل ہوں گے، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کا رواں سال ہدف 34.4 فیصد، کوئٹہ کا 27.5 فیصد اور پشاور کا 37.4 فیصد ہے، ریکوری کے لحاظ سے کوئٹہ کا ریکوری کا ہدف محض29 فیصد، سکھر 65 فیصد، حیدرآباد 76 فیصد، اور پشاور کا 89 فیصد ہے۔
نیپرا کو جاری کردہ بلوں کی 100فیصد ریکوری درکار ہے جبکہ ریکوری کا ہدف حاصل نہ ہونے کی وجہ سے گردشی قرضوں میں مزید 264 ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔