(لاہور نیوز) گزشتہ پانچ سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں57 فیصد کمی ہوئی، ڈالر کی بے قابو اڑان نے ملکی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تواس وقت ایک ڈالر 124 روپے میں دستیاب تھا جو بتدریج مہنگا ہوتے ہوئے پی ٹی آئی کی حکومت کے اختتام تک 183 روپے پر پہنچ گیا تھا۔
پی ڈی ایم کی حکومت جب اقتدار میں آئی تو اسے بھی روپے کی گرتی قدر کو سنبھالا دینے کے بڑے چیلنج کا سامنا تھا، پی ڈی ایم کے دوسرے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ڈالر کی قدر کو 200 روپے سے کم کرنے کے بلند و بانگ دعووں کے باجود امریکی کرنسی ہر روز اپنی قدر بڑھاتی رہی۔
11 مئی کو ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں ریکارڈ 298 روپے 93 پیسے پر پہنچ گیا تھا، اسی عرصے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 312 روپے کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ ہوا۔
پی ڈی ایم کے دور اقتدار میں ڈالر 183 روپے سے بڑھ کر 288 روپے پر پہنچ گیا یعنی پی ڈی ایم کی 16 ماہ کی حکومت میں ڈالر کی قدر میں 36 فی صد اور پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکومت میں 32 فی صد کا اضافہ ہوا، مجموعی طور پر گزشتہ پانچ سالوں میں ڈالر 57 فی صد مہنگا ہوا جس کی بنیادی وجہ ملک میں ڈالر کے انفلوز میں کمی اور اخراج میں اضافہ تھا۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک حکومتیں ملکی وسائل پر توجہ نہیں دینگی، جاری کھاتے سرپلس نہیں ہونگے تب تک روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مستحکم نہیں ہوگی ۔