(ویب ڈیسک) آج کل بازار میں تخم، گِری دار میوے، لوبیا اور اناج جیسے دیگر سبزی جاتی دودھ کی بھرمار ہے اور اس کو روایتی طور پر استعمال ہونے والے گائے کے دودھ کا متبادل قرار دیا جارہا ہے۔
البتہ امریکی شہر بوسٹن میں منعقد ہونے والی امریکن سوسائٹی کے سالانہ اجلاس نیوٹریشن 2023 میں پیش کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق سبزی جاتی دودھ روایتی دودھ میں موجود غذائی اجزاء کی مقدار کے ہم پلہ نہیں ہوتے۔
تحقیق میں 23 مختلف دودھ بنانے والی کمپنیوں کے 233 سبزی جاتی دودھ کی اشیاء میں نیوٹریشن لیبلز اور اجزاء کا جائزہ لیا گیا۔ جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف 28 مشروبات ایسے تھے جن میں گائے کے دودھ کے برابر یا زیادہ پروٹین، وٹامن ڈی اور کیلشیئم موجود تھا۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ اور مستند ماہرِ غذا ایبیگیل جانسن کا کہنا تھا کہ نصف مشروبات میں وٹامن ڈی، دو تہائی مشروبات کیلشیئم اور تقریباً 20 فی صد مشروبات میں پروٹین کی مقدار گائے کے دودھ کے برابر تھی۔
یونیورسٹی آف منیسوٹا میں اسسٹنٹ پروفیسر ایبیگیل جانسن کا کہنا تھا کہ یہ بات تشویش ناک نہیں کہ ان میں غذائیت دودھ کے برابر نہیں ہوتی، یہ اجزاء دیگر ذرائع سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ لیکن صارفین کا یہ سوچنا کہ سبزی جاتی دودھ گائے کے دودھ کا متبادل ہیں تو زیادہ تر کے لیے یہ بات ٹھیک نہیں۔
جبکہ کیلیفورنیا کے سٹینڈ فورڈ پریونشن ریسرچ سنٹر کے ایک ریسرچ پروفیسر کرسٹوفر گرڈنر کا کہنا تھا کہ درحقیقت سبزی جاتی دودھ ایسے صحت مند آپشن پیش کرتے ہیں جو گائے کا دودھ نہیں کرسکتا۔ان دودھ میں کولیسٹرول نہیں ہوتا، ان میں سیر شدہ چکنائی انتہائی کم مقدار میں ہوتی ہے اور ان میں سے کچھ میں فائبر بھی ہوتا ہے۔