(ویب ڈیسک)ماہرین کی جانب سے گردوں کی بیماری مبتلا کرنے والی معمولی غلطیوں سے متعلق آگاہ کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ماہرین کا اپنی تحقیق میں کہناتھا کہ دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔ اس حوالے سے اکثر کہا جاتا ہے کہ پانی کم پینا گردوں کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے، تو کیا یہ بات واقعی درست ہے؟اس کا جواب ہاں ہے اور جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے گردوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی اعضا سے زہریلے مواد کو خارج کرتا ہے، خلیات تک غذائی اجزا پہنچاتا ہے، جوڑوں کے لیے گریس کا کام کرتا ہے جبکہ کھانا ہضم ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
پانی خون کی شریانوں کو کشادہ رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جس سے اہم غذائی اجزا آسانی سے گردوں تک پہنچ جاتے ہیں مگر جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو اجزا کی گردوں تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔جسم میں پانی کی معمولی کمی سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے اور جسمانی افعال متاثر ہوتے ہیں۔جسم میں پانی کی زیادہ کمی سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے تو دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینا ضروری ہوتا ہے، خاص طور پر گرم اور مرطوب موسم میں۔
کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اگر جسم اکثر ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو، چاہے اس کی شدت معمولی ہی کیوں نہ ہو، اس سے گردوں کو ہمیشہ کے لیے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کے باعث جسم میں کچرا اور ایسڈ جمع ہونے لگتے ہیں اور گردوں کے افعال متاثر ہو سکتے ہیں۔جسم میں پانی کی کمی سے گردوں کی پتھری اور پیشاب کی نالی میں سوزش جیسے مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے اور دونوں سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔