(لاہور نیوز) دنیا بھر میں آج چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی اور بچوں کو تعلیم کے مساوی حقوق دلانا ہے۔
بچے پھول کی حیثیت رکھتے ہیں اور ملک و قوم کا مستقبل ان سے ہی عبارت ہے مگر یہ ننھے شگوفے اکثر تلخ حالات کے ہاتھوں مسلے جاتے ہیں اور معصومیت کی شاخوں سے ٹوٹ کر گلیوں کی دھول بن جاتے ہیں۔
براعظم ایشیا میں چائلڈ لیبر کا شکار بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ سب سے زیادہ شرح براعظم افریقا میں ہے جہاں اندازاً ہر تیسرا بچہ مزدور ہے۔ ایک نجی تنظیم کے سروے کے مطابق کورونا وبا کے دوران چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا۔ متعدد خاندانوں نے سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو کام پر لگا دیا تاکہ گھر کا خرچہ پورا ہو سکے۔
سروے کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران چائلڈ لیبر میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔ پنجاب میں 5 سے 12 سال عمر تک کے ڈھائی لاکھ سے زائد بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ تقریباً 40 ہزار بچے گھریلو ملازم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
چیئر پرسن چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو سارہ احمد کہتی ہیں بچے قوم کا مستقبل ہیں ، انہیں لیبر پر نہیں لگایا جا سکتا۔ بچوں کی اصل جگہ سکولز ہیں۔ ہمارے پاس ایک سال میں 200 سے زائد بچے چائلڈ لیبر کے آئے ہیں۔
رواں سال کے دوران ان ننھے مزدوروں پر تشدد کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔