اپ ڈیٹس
  • 353.00 انڈے فی درجن
  • 333.00 زندہ مرغی
  • 482.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.65 قیمت فروخت : 39.72
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 280.35 قیمت فروخت : 280.85
  • یورو قیمت خرید: 326.56 قیمت فروخت : 327.14
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 373.64 قیمت فروخت : 374.31
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 185.40 قیمت فروخت : 185.73
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 200.89 قیمت فروخت : 201.25
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.81 قیمت فروخت : 1.81
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.70 قیمت فروخت : 74.83
  • کویتی دینار قیمت خرید: 913.16 قیمت فروخت : 914.79
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 442600 دس گرام : 379500
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 405714 دس گرام : 347872
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 6112 دس گرام : 5246
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
تجارت

آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس آج، پاکستان کیلئے 1.2 ارب ڈالر کی قسط منظور ہونے کا امکان

08 Dec 2025
08 Dec 2025

(لاہور نیوز) پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر امداد کی نئی قسط کی منظوری کیلئے آئی ایم ایف انتظامی بورڈ کا اجلاس آج ہو گا۔

پاکستان کو توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر اور قدرتی آفات سے بچنے کی صلاحیت اور پائیدار ترقی کیلئے 20 کروڑ ڈالر کی رقم دینے پر اجلاس میں غور ہو گا۔

آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ بورڈ اجلاس سے پہلے پاکستان کرپشن اور گورننس کے تجزیے سے متعلق آئی ایم ایف رپورٹ جاری کرے جس کے بعد پاکستان یہ رپورٹ جاری کر چکا ہے۔

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اکتوبر میں سٹاف سطح کا معاہدہ طے پایا تھا جو 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں مذاکرات کے بعد ممکن ہوا۔

مذاکرات میں پاکستان کی مالی کارکردگی، مالیاتی پالیسی، اصلاحات اور موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف سٹاف مشن پاکستان کی معاشی پیش رفت پر اطمینان ظاہر کر چکا ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کی سخت مالیاتی پالیسی کو سراہا ہے اور سفارش کی ہے کہ یہ سخت مالیاتی پالیسی آگے بھی جاری رکھی جائے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکجز پاکستان کیلئے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ ملک طویل عرصے سے سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر دو طرفہ ڈونرز اور عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک جیسے اداروں سے مالی معاونت پر انحصار کرتا رہا ہے۔

پاکستان کئی برسوں سے جاری میکرو اکنامک بحران کا سامنا کر رہا ہے جس  نے زرمبادلہ کے ذخائر، مالی وسائل اور ادائیگیوں کے توازن پر شدید دباؤ ڈال رکھا ہے تاہم 2022 کے بعد اسلام آباد نے کچھ کامیابیاں بھی درج کیں، جن میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور افراط زر میں نمایاں کمی شامل ہیں۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے