بانی پی ٹی آئی کو بنی گالہ محل منتقل کرنے کی پیشکش، پی ٹی آئی کے سینئر نمائندہ کا مثبت جواب
(لاہور نیوز) وفاقی حکومت کے سینئر نمائندہ نے عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کر دی اور پی ٹی آئی کے سینئر نمائندہ نے مثبت جواب دے دیا۔
وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے اڈیالہ جیل میں طویل قید کی سزا کاٹ رہے بانی کے درمیان سرد مہری کی برف اس وقت اچانک پگھلتی دکھائی دی جب حکومت نے سینئر وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالا محل منتقل کرنے کی پیشکش کر دی۔
طارق فضل چوہدری نے کہا اگر پاکستان تحریک انصاف درخواست دے تو سابق وزیراعظم عمران خان کو بنی گالہ شفٹ کیا جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی درخواست دے ہم عمران خان کو بنی گالہ شفٹ کر دیتے ہیں، پھر وہ روز صبح شام انہیں ملیں، باتیں کریں یا لڈو کھیلیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
وفاقی وزیر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب تحریک انصاف کے بعض رہنما عمران خان کے قید میں حالات اور ان سے ملاقاتوں کی پابندیوں پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا کو بتایا کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔
اسد قیصر نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اس پیشکش سے پیچھے ہٹ جائے گی لیکن اسد قیصر نے کہا، حکومت اگر سنجیدہ ہے تو ہم پارٹی، قانونی ٹیم اور عمران خان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، اگر بانی نے اجازت دے دی تو ہم تحریری درخواست ضرور جمع کرائیں گے‘۔
ایک سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ بانی کو 2 سال سے زائد عرصہ جیل میں ہو چکا ہے، انہوں نے کہا کہ ’اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو عدلیہ پر سے دباؤ ہٹائے اور ضمانت کی منظوری ہونے دے‘۔
اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور اہلِ خانہ کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے تاکہ معاملہ آگے بڑھ سکے۔
پی ٹی آئی کے بانی اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، انہیں پہلے توشہ خانہ کیس اور اس کے بعد عدت مین نکاح کیس میں سزائیں ہوئیں، اس کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا ہوئی، ان کی پہلی دو مقدمات مین ہوئی سزائیں ہائی کورٹ نے معطل کر رکھی ہیں۔
بانی پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت 9 مئی کے سانحہ کی منصوبہ بندی کرنے اور لوگوں کو ریاستی اداروں پر حملے کرنے اور بغاوت کرنے پر اکسانے کے متعلق سنگین مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔
