(لاہور نیوز) موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی لاہور میں سموگ کی شدت میں اضافے نے شہریوں کی صحت کیلئے شدید خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔
لاہور کی ہوا میں آلودگی کی سطح اتنی بڑھ چکی ہے کہ اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 215 تک پہنچ چکا ہے، جس کے نتیجے میں لاہور دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
نئی دہلی، جو پہلے نمبر پر ہے، میں اوسط اے کیو آئی 221 ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث دہلی دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر بن گیا ہے، لاہور کی آلودگی کی سطح میں یہ اضافہ موسم کے بدلتے ہی ہوا ہے، جب کہ سموگ کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ ڈی ایچ اے کے علاقے، خاص طور پر ڈی ایچ اے فیز 8، میں آلودگی کی شرح سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی، جہاں اے کیو آئی 407 تک پہنچ گیا، برکی روڈ پر 297، واہگہ کے علاقے میں 295 اور ڈی ایچ اے فیز 5 کے گردونواح میں 274 ریکارڈ کیا گیا، پنجاب یونیورسٹی میں 259، ماڈل ٹاؤن میں 251 اور گلبرگ ون میں 244 کی آلودگی کی شرح رپورٹ کی گئی۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جب اے کیو آئی 150 سے زائد ہو تو وہ انسان کے لئے مضر صحت ہو سکتا ہے اور ان نمبروں کو نظرانداز کرنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، سموگ میں موجود ذرات سانس کی بیماریوں، دل کی بیماریوں اور دیگر صحت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
محکمہ ماحولیات اور دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے، جن میں ماسک پہننا، کم از کم باہر نکلنا اور کھڑکیاں بند رکھنا شامل ہیں۔
