(ویب ڈیسک) پاکستان میں زراعت کے حوالے سے سب سے اہم صوبہ پنجاب میں سرکاری اعدادوشمار اور ماہرین کی رپورٹس کے مطابق سیلاب سے مکئی، دھان اور کپاس کی پیداوار کا صرف آٹھ سے 10 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے۔
سیلابی پانی اترنے کے بعد صوبائی حکومت فصلوں کے نقصان کا جامع سروے کر رہی ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے کی دو کروڑ ایکڑ زرعی اراضی میں سے تقریباً 18 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلابی پانی کی زد میں آیا تاہم ماہرین کے مطابق پنجاب کے کاشت کاری نظام نے لچک دکھائی ہے۔
پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے کنسلٹنٹ اور سابق ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب ڈاکٹر انجم علی بٹر نے بتایا کہ نقصان محدود رہنے میں سیلاب کے وقت کا بڑا کردار رہا، سیلاب کی وجہ سے مکئی، دھان اور کپاس کی پیداوار کا صرف 8 سے 10 فیصد حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ خوش قسمتی سے زیادہ تر فصلیں اس وقت تک پختگی کے مرحلے پر پہنچ چکی تھیں، اس لئے پانی میں کھڑے رہنے کے باوجود انہیں زیادہ نقصان نہیں ہوا، ستمبر تک پنجاب کی زیادہ تر خریف فصلیں یا تو مستحکم ہو چکی ہوتی ہیں یا کٹائی کے قریب ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حیاتیاتی پختگی نے مکئی، چاول اور کپاس کے پودوں کو کھڑے پانی میں بھی بڑے پیمانے پر پیداوار کے نقصان سے بچا لیا، اسی وجہ سے خوراک اور نقد آور فصلیں اس بار شدید متاثر نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال مکئی اور دھان کی مارکیٹ قیمتیں کہیں زیادہ ہیں، اس لئے پنجاب کے کسانوں کو بڑا مالی نقصان برداشت نہیں کرنا پڑے گا، پنجاب حکومت متاثرہ کسانوں کے لئے معاوضے کا پیکج پہلے ہی اعلان کر چکی ہے، جس کی ادائیگی سروے نتائج کی بنیاد پر ہو گی۔
دوسری جانب نیو یارک میں موجود وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
