حکومت نے تجاویز پر غور تک نہیں کیا، تاجروں اور صنعتکاروں کا بجٹ پر تحفظات کا اظہار
(دنیا نیوز) ملک بھر کی تاجر اور صنعتکار برادری نے وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سبسڈی نہ دینے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر ابو ذر شاد نے بجٹ میں دفاع کے شعبے کیلئے مختص رقم میں اضافے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا اور ضم اضلاع پر جو 10 فیصد ٹیکس لگایا ہے اس سے ملک کی بزنس کمیونٹی کے تحفظات دور ہوئے ہیں۔
صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ حکومت نے ای کامرس کو ٹیکس نیٹ میں لا کر بہترین کام کیا ہے، پانی کے منصوبوں کے لئے جو بجٹ رکھا گیا ہے اسکو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ جتنی جلدی پانی کے منصوبے مکمل ہوں گے ،اس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سپر ٹیکس میں کمی ہوئی ہے ،ہمیں اس پر حکومت سے زیادہ امیدیں تھیں، ٹیکس کسٹم ڈیوٹی کم ہو رہی ہے، کاٹن انڈسٹری کے لئے بھی حکومت کو ریلیف دینا چاہیے تھا۔
ابو ذر شاد نے کہا کہ جب تک بجٹ کی تفصیلات نہیں ملیں گی ابھی اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، بیوروکریسی اچھے خاصے کاروبار کو تباہی سے دو چار کر دیتی ہے، وہی کاروبار پرائیوٹ سیکٹر میں بڑھتا ہے، رئیل اسٹیٹ میں ٹیکس کم کرنے سے عوام کو فائد ہ ہو گا ، لوگ بروقت رجسٹریاں کروائیں گے۔
تاجر رہنما میاں انجم نثار نے کہا کہ جب بجٹ دیا جاتا ہے تو اس میں ڈائریکشن ہوتی ہے، اس بجٹ میں کوئی ڈائریکشن نظر نہیں آرہی، انڈسٹری اور زراعت کے لئے بھی کوئی واضح پالیسی نظر نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ملکی آئی ٹی انڈسٹری کی سپیڈ بھی کم ہوئی ہے حکومت کی اس پر کوئی توجہ نہیں جبکہ اس انڈسٹری سے ہماری 3.1 ارب کی برآمدات ہیں، آئی ٹی سیکٹر میں انڈیا ،سری لنکا سمیت دیگر ممالک آگے نکل گئے ہیں۔
میاں انجم نے کہا کہ جو لوگ پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان سے مزید ٹیکس لیا جارہا ہے، ایف بی آرٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکام رہا،میں نہیں سمجھتا اس پالیسی سے ملک میں انویسٹمنٹ آئے گی۔
