
(ویب ڈیسک) معروف ڈرامہ نویس اور شاعر خلیل الرحمٰن قمر نے پچھلے سال کے سب سے متنازع وائرل ہونے والے ’طاغوت اسکینڈل‘ کے حوالے سے اپنا موقف بیان کردیا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن نے بتایا کہ وہ شو جس میں معروف اسلامی اسکالر ساحل عدیم اور ایک نوجوان خاتون کے درمیان لفظی جھڑپ ہوئی تھی، دراصل وہ واقعہ ’’پری پلانٹڈ‘‘ تھا، یعنی سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پروگرام میں جو کچھ ہوا، وہ سب اچانک نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ساحل عدیم نے خواتین کو جاہل کہا، وہ مداخلت کرنے والے ہی تھے تاکہ اس بات کو واضح کرسکیں کہ جہالت کا تعلق صرف خواتین سے نہیں، بلکہ وہ ہر اس شخص کو جاہل سمجھتے ہیں جس نے قرآن کو ترجمے کے ساتھ نہیں پڑھا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ مگر اُن کے بولنے سے پہلے ہی ایک لڑکی نے مداخلت کی، اور یوں بحث کا رخ بگڑ گیا۔
خلیل الرحمٰن قمر نے یہ بھی بتایا کہ انہیں حیرت ہوئی جب ایک خاتون نے ساحل عدیم جیسے اسکالر سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر ڈالا۔ ان کے مطابق، ہر انسان سے غلطیاں ہوسکتی ہیں، اور اس موقع پر ان کے غصے کی اصل وجہ یہی بے ادبی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پروگرام بنانے والوں کا مقصد ماحول کو اشتعال دلانا اور مخصوص ردِعمل حاصل کرنا تھا اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔