(ویب ڈیسک) درآمدی معاہدوں کے تحت روئی کی آمد میں غیر متوقع تاخیر،کپاس کی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی اور موصول ہونے والے بڑے برآمدی آرڈرز کے دباؤ سے مقامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان پیدا ہوگیا۔
رپورٹ کےمطابق چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روئی درآمدی کنندگان کی جانب سے پیشگی کیے گئے معاہدوں کی حامل روئی اگرچہ پاکستان پہنچ گئی ہے لیکن نئے درآمدی معاہدوں کے تحت روئی کی پاکستان میں مارچ سے مئی تک پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے اندرون ملک روئی خریداری میں ریکارڈ اضافے کے باعث روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے دوران ایک ماہ کی موخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں جاری سیزن کی بلند ترین سطح بیس ہزار روپے فی من تک جبکہ روٹین ادائیگی میں 19ہزار سے19 ہزار 500 روپے فی من تک پہنچ گئی ہیں جبکہ ان میں مزید تیزی کا رجحان بھی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار ہدف کے مقابلے میں اکاون فیصد جبکہ پچھلے سال کے مقابلے میں32فیصد کم ہونے لیکن ملز کو بڑی مقدار میں ٹیکسٹائل پراڈکٹس کے برآمدی آرڈرز ملنے کے باعث روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔