(لاہور نیوز) خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔
عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کا آغاز 25 نومبر 1960ء کو ہوا تھا جب ڈومینیکن ری پبلک کے آمر حکمران رافیل ٹروجیلو کے حکم پر تین بہنوں پیٹریامر سیڈیز میرابل، ماریا اجنٹینا منروا میرابل اور انتونیا ماریا ٹیریسا میرابل کو قتل کر دیا گیا تھا، میرابل بہنیں ٹروجیلو کی آمریت کے خلاف جدوجہد کر رہی تھیں۔
17 دسمبر 1999ء کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھی 25 نومبر کو عورتوں پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن قرار دیا اور اب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی 25 نومبر کو عورتوں پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اس دن کے منانے کا مقصد خواتین پر ذہنی، جسمانی تشدد اور ان کے مسائل سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔
اس دن کو منانے کا مقصد خواتین پر گھریلو و جسمانی تشدد اور ان کے مسائل کو اجاگر کرنا ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ دنیا کے بہت سارے ممالک میں بھی خواتین کو کسی نہ کسی حوالے سے تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اکثر خواتین تو خود پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بھی نہیں اٹھا سکتیں۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک عورت تشدد کا شکار ضرور بنتی ہے، پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں خواتین پر زیادہ گھریلو تشدد کیا جاتا ہے۔