(لاہور نیوز) اُردو نظم کے بڑے شاعر نون میم راشد کو دنیا سے رخصت ہوئے 49 برس بیت گئے، ان کی نظمیں فرسودہ نظام کو مسترد کرتی ہیں۔
نون میم راشد یکم اگست 1910ء میں ضلع گوجرانوالہ کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام نذر محمد تھا، علامہ اقبال کی وفات کے بعد اردو شاعری جن شاعروں کی بدولت عہد آفرین تبدیلیوں سے دوچار ہوئی ان میں نون میم راشد کا نام بلاشبہ سرفہرست ہے۔
نون میم راشد اور ان کے ہم عصر میرا جی نے نظم کی ہیئت و اسلوب میں ایک ایسی تبدیلی کی بنیاد ڈالی جس نے نظم کا سانچہ ہی بدل ڈالا۔
نون میم راشد کا پہلا مجموعہ’’ ماورا‘‘ 1942ء میں شائع ہوا تو گویا یہ ٹھہرے ہوئے تالاب میں ایک پتھر کی مثال ثابت ہوا، ابتدا میں نون میم راشد اور میرا جی دونوں ہی شدید تنقید کی زد میں رہے لیکن انہوں نے جو بیج بویا وہ بہت جلد تناور درخت کی شکل اختیار کر گیا۔
نون میم راشد نے ماورا کے بعد اردو شاعری کو کئی یادگار مجموعے عطا کئے جن میں ’’ایران میں اجنبی‘‘، ’’لا انسان ‘‘اور ’’گماں کا ممکن ‘‘ شامل ہیں۔
نون میم راشد نے اپنی زندگی مختلف ممالک میں بسر کی، زندگی کے آخری ایام میں وہ لندن میں مقیم تھے جہاں وہ 9 اکتوبر 1975ء کو وفات پا گئے۔