اپ ڈیٹس
  • 329.00 انڈے فی درجن
  • 388.00 زندہ مرغی
  • 562.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

جمہوریت میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈائیلاگ سے راستہ نکلتا ہے، رانا ثنا اللہ

26 Jun 2024
26 Jun 2024

(لاہور نیوز) وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے 2018 کے الیکشن پر ہمیں بھی اعتراض تھا۔

دنیا نیوز کے پروگرام’’آن دی فرنٹ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا بانی پی ٹی آئی جب وزیراعظم بنے تو شہباز شریف نے کہا ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، شہباز شریف نےاس وقت بھی ملک کی بہتری کے لئے چارٹرآف اکانومی کرنے کا کہا، شہباز شریف کی ریاست کے حوالے سے ایک سوچ ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آج پارلیمنٹ میں علی محمد خان نے بانی پی ٹی آئی کی مشکلات کا ذکر کیا، وزیراعظم نے کہا اگر مشکلات ہیں تو بیٹھیں بات کریں، جمہوریت میں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ڈائیلاگ سے راستہ نکلتا ہے، ایک شکایت مینڈیٹ چوری، دوسرا خواتین کی گرفتاری کی کرتے ہیں، ہمیں دوسری طرف سےانفارمیشن ہے کہ ان کو جیل میں کوئی مشکلات کا سامنا نہیں، اگر جیل میں کوئی مشکلات ہیں تو ہم قعطا اس کا حصہ نہیں، سب کو معلوم ہے ڈاکٹر یاسمین راشد جتھا اکٹھا کر کے لیکر گئی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا مزید کہنا تھا مزاحمت کی سیاست کا ووٹ اور ہمدردی بھی ہے، ہم نے ساری زندگی مزاحمت کی سیاست کی، لوگوں نے ہمیں پیار دیا، بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے حوالے سے کنفیوژ ہے، انقلاب پھراس طرح تو نہیں آتا، عدم اعتماد کے دوران اگر یہ اسی دن استعفے نہ دیتے تو ہماری حکومت نہیں چل سکتی تھی، لانگ مارچ کے دوران مذاکرات ہو رہے تھے، یہ کہہ رہے تھے کہ مئی میں الیکشن کرا دیں، ہم نے کہا ستمبر، اکتوبرمیں الیکشن کرا دیں گے، ہم نےالیکشن کرانے کے حوالے سے ذہن بنا لیا تھا، اگر یہ نومئی نہ کرتے تواس انجام سے دوچار نہ ہوتے، یہ سارا کچھ ان کا اپنا احمقانہ انداز ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے