(لاہور نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت ینگ ڈاکٹرز کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرے۔
ینگ ڈاکٹرزکے ہمراہ میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرزسےتفصیلی بات چیت ہوئی، ملک میں ہسپتالوں کی حالت بری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال واقعے کی پوری انکوائری ہونی چاہیے، واقعے کی انکوائری ہوگی تو وزیراور سیکرٹری صحت ذمہ دارہوگا، فارم47 کی بنیاد پر زبردستی مسلط ہونے والے ڈاکٹروں کی تذلیل کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ 10 ہزار افراد کوچیک کرنےکےلیےملک میں ایک ڈاکٹر ہے، ملک میں ڈاکٹروں کی کمی ہے، جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو سارا ملبہ ڈاکٹروں پرڈال دیا جاتا ہے، جب ملک کا ڈاکٹربیرون ملک چلاجائےگا تومریض کہاں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیرامیڈیکل سٹاف کی غلطیوں،کوتاہیوں کوٹھیک کریں لیکن تذلیل نہ کریں، ڈاکٹرز سے ڈیلی ویجز پر کام کرانے پر پنجاب حکومت کوشرم نہیں آتی؟ یہ ہسپتال اور تعلیمی ادارے بیچ رہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نےسرجنزکی توہین کی،معافی مانگنی چاہیے، ینگ ڈاکٹرزکےجائزمطالبات کی حمایت کرتا ہوں، جماعت اسلامی لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی ڈاکٹروں سےڈاکوؤں اور لیٹروں جیسےرویئےکی مذمت کرتا ہوں، دھمکیاں دینے والی طرزحکمرانی درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرزسےکہا ہےہڑتال کی طرف نہ جائیں، عوام پہلے ہی بہت پریشان ہے، جماعت اسلامی ینگ ڈاکٹرز کا مقدمہ لڑے گی، دفعہ 144 لگا کر انگریز کے شاگرد ہماری آوازکو دبا نہیں سکتے، ینگ ڈاکٹرزکےمسئلےکوحکومت سنجیدگی سےحل کرے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کا روٹھنا،منانا پرانا دھندہ چل رہا ہے، ملک میں بجلی،گیس اور پانی کا بحران ہے لوگ کہاں جائیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ظالمانہ ٹیکس کیخلاف آج ہم نے ملک بھرمیں احتجاجی مظاہرے کیے، حکومت ہوش کےناخن لےعوام کوٹیکسوں کےبوجھ سے بچائے، بجلی کے معاہدے کرنے والوں نے ملک کوبرباد کیا، ملک میں گورننس نام کی کوئی چیزنہیں۔