(ویب ڈیسک) حج کے رکن اعظم کی ادائیگی کیلئے دنیابھر سے آئے لاکھوں عازمین میدان عرفات میں پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ظہر اور عصر کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کریں گے اور خطبہ حج سنیں گے۔
مسجدالحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر ماہربن حمد خطبہ حج دیں گے، خطبہ حج کا ترجمہ اردو سمیت 50 زبانوں میں نشر کیا جائے گا۔
حجاج سارا دن میدان عرفات میں عبادت الہیٰ اور دعائیں کریں گے اور سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وادی مزدلفہ کی جانب روانہ ہوجائیں گے جہاں پہنچ کر مغرب اورعشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کریں گے اوررمی کے لیے کنکریاں اکٹھی کریں گے۔
دنیا بھر سے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے عازمین کے قافلے بسوں اور مشاعر ٹرین سروس کے ذریعے جمعہ کی نصف شب کے بعد ہی منیٰ سے میدان عرفات کےلیے روا نہ ہوگئے تھے۔
انتظامیہ کی جانب سے الرحمہ پہاڑ پر چڑھنے اور اترنے کے لیے راستوں کو جدا کیا گیا تھا تاکہ آمد و رفت میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اورحجاج کرام بآسانی پہاڑ پر چڑھ اور اتر سکیں۔
رات کے آخری پہر جبل الرحمہ پر پہنچنے والے حجاج دعاؤں میں مصروف رہے جبکہ حجاج کی بڑی تعداد مسجد نمرہ پہنچ گئی تھی، مسجد نمرہ دنیا کی وہ واحد مسجد ہے جو ہر سال صرف ایک دن یعنی یوم عرفہ کو ہی کھولی جاتی ہے ، خطبہ حج ادا کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقلید میں یہاں ظہر اورعصر کی نمازیں اکٹھی ادا کی جاتی ہیں۔
میدان عرفات کا مکہ مکرمہ سے فاصلہ 21 کلو میٹرکے قریب ہے جو مکہ سے مشرق کی جانب طائف کے راستے میں واقع ہے، حج مقامات میں میدان عرفات وہ واحد مقام ہے جو حدود حرم سے باہر ہے۔
مشاعر مقدسہ ٹرین سروس کے ذریعے حجاج کو میدان عرفات سے مزدلفہ کے میدان میں پہنچایا جائے گا جہاں وہ کھلے آسمان تلے رات بسر کریں گے اور نماز فجر ادا کرتے ہی منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔
حج انتظامات
رواں سال سعودی حکام نے صرف حج پرمٹ اور نسک کارڈ رکھنے والے عازمین کے مقامات مقدسہ میں داخل ہونے کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کو سخت کیا ہے۔
مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں میں مقیم دنیا بھر سے آنے والےعازمین کو حج خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی جانب سے شیڈول جاری کردیئے گئے ہیں تاکہ اس کے مطابق عازمین احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے تیار ہوجائیں۔
معلمین کی جانب سے عازمین کی سہولت کےلیے مختلف زبانوں کے مترجمین کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے تاکہ عازمین بروقت احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو سکیں۔
واضح رہے کہ حج کی سعادت کے لیے دنیا بھر سے آئے 15 لاکھ عازمین حج میں ایک لاکھ 60 ہزار پاکستانی حجاج بھی شامل ہیں۔