(ویب ڈیسک) کراچی میں خواتین کرکٹرز کے ایکسیڈنٹ کی کہانی سامنے آگئی۔
رپورٹ کےمطابق شہر قائد کے فائیو اسٹار ہوٹل میں گزشتہ ماہ رمضان کے مہینے میں افطار کے بعد اچانک خواتین کرکٹ ٹیم کے فلور پر ہنگامی حالت نافذ ہوگئی۔رات کے وقت پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کی 7 کھلاڑی خاموشی سے کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل سے چائے پینے کے بہانے نکلیں اور مائی کولاچی روڈ پر چھوٹی کار میں تعداد سے زیادہ لڑکیاں سوار ہونے کی وجہ سے ٹریلر سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہوگئیں، لیکن ٹیم انتظامیہ نے اس واقعے کو معمولی قرار دے کر میڈیا کو خاموش کرا دیا۔
چائے تو ہوٹل میں بھی دستیاب تھی لیکن لڑکیاں آؤٹنگ کے بہانے ہوٹل سے جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوگئیں تاہم کھلاڑیوں کو مستقبل کے لیے وارننگ دے کر کیس کو دبا دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق کرکٹر غلام فاطمہ کو 15 سے 16 ٹانکے آئے جب کہ بسمعہ معروف کو بھی چوٹیں آئیں لیکن پانچ کرکٹرز حادثے میں بال بال بچ گئیں۔
اس واقعے کے نتیجے میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اب پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ پنجاب پولیس کی افسر حنا منور کو چیف سکیورٹی آفیسر مقرر کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی اور ٹیم انتظامیہ نے واقعے کو اس لیے دبا دیا کہ اگر کرکٹرز کے خلاف کارروائی ہوتی تو شاید ویسٹ انڈیز کی ہوم سیریز کے لیے ٹیم پوری کرنا مشکل ہوتی۔
اس وقت تک ویسٹ انڈیز کی ٹیم کراچی نہیں پہنچی تھی اس لیے وی وی آئی پی سکیورٹی نہیں تھی، اس کے باوجود کرکٹرز نے کرفیو کی خلاف ورزی کی اور پاکستان میں بنی ہوئی چھوٹی گاڑی میں سات لڑکیاں سوار ہوگئیں۔گاڑی کو چلانے والی لڑکی حادثے کے بعد گاڑی کو کنٹرول نہ کر سکیں۔تاہم پی سی بی میڈیا ڈپارٹمنٹ رات گئے حرکت میں آیا اور میڈیا ریلیز کے ذریعے معاملے کو دبا دیا گیا۔