(لاہور نیوز )حکومت نے بڑھتے ہوئے اخراجات پورے کرنے کے لیے ایک ہفتے کے دوران بینکوں سے 650 ارب روپے کا قرضہ لے لیا، جو بُلند مہنگائی کا نتیجہ ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ رواں مالی سال یکم جولائی تا 5 اپریل کے دوران حکومت نے کمرشل بینکوں سے ریکارڈ 55 کھرب روپے کا قرضہ لیا۔
13 اپریل کو مرکزی بینک نے رپورٹ کی تھی کہ حکومت نے بینکوں سے 48 کھرب 42 ارب روپے کے قرضے لیے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 657 ارب روپے لینے کے بعد قرضہ 55 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
بڑے پیمانے پر لیے گئے قرضے معیشت پر بوجھ ڈال رہے ہیں، مقامی قرضوں نے سود کی ادائیگیوں کے علاوہ محصولات کی تقسیم کے لیے گنجائش نہیں چھوڑی، حکومت کو کل بجٹ کے نصف سے زیادہ سود کی ادائیگی میں ادا کرنا پڑے گا۔
مالی سال 23 کے دوران حکومت نے بینکوں سے 37 کھرب روپے کا قرضہ لیا تھا، لیکن موجودہ صورتحال تشویشناک نظر آتی ہے کیونکہ حکومت نے پہلے 9 مہینوں میں قرضوں میں 17 کھرب 84 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔واضح رہے حکومت اقتصادی کارکردگی کی بہتر تصویر بنانے کے لیے عام طور پر مالی سال کی آخری سہ ماہی میں بینکوں سے بہت زیادہ قرض لیتی ہے۔