(لاہور نیوز) صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں لگے 282 واٹرفلٹریشن پلانٹس غیر فعال ہو گئے۔
کمشنر آفس کی رپورٹ کے مطابق مختلف محکموں کے زیر انتظام فلٹریشن پلانٹس مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے ناکارہ ہو گئے، محکمہ ہاؤسنگ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے زیر انتظام 206 فلٹریشن پلانٹس تمام کے تمام ناکارہ ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام چلنے والے 8 واٹر فلٹریشن پلانٹس بھی غیر فعال ہیں، محکمہ لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام چلنے والے لاہور کے 79 میں سے 61 واٹر فلٹریشن پلانٹس کو ناکارہ قرار دیا گیا ہے جبکہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام چلنے والے 5 واٹر فلٹریشن پلانٹس کارآمد نہیں رہے۔
رپورٹ کے مطابق واٹر فلٹریشن پلانٹس ناکارہ ہونے سے مختلف علاقوں کے رہائشی پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں، بیشتر فعال واٹر فلٹریشن پلانٹس بھی اپنی میعاد پوری کر چکے اور صاف پانی کی فراہمی کے قابل نہیں۔
کمشنر آفس کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کی بحالی کے لیے میٹروپولیٹن کارپوریشن نے سمری وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھجوانے کے لیے تیار کر لی ہے، لاہور کے 282 خراب واٹر فلٹریشن پلانٹس کی 3 سال تک بحالی اور دیکھ بھال کے لیے ایک ارب 45 کروڑ دس لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔