(ویب ڈیسک) سعودی تیل کی سہولت کی بحالی کے بغیر جنوری 2024 میں نگران حکومت نے مجموعی طور پر 6.3 ارب ڈالر غیر ملکی قرضوں کی صورت میں موجودہ مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں حاصل کر لئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سعودی تیل کی سہولت کے 595 ملین ڈالر پہلے ہی جولائی سے دسمبر تک کے 6 ماہ میں استعمال کر چکا ہے کیونکہ ہر مہینے 100 ملین ڈالر کی تیل کی سہولت دی گئی ہے، اب سعودی تیل کی سہولت کیلئے ایک ارب ڈالر کی نئی درخواست کی گئی ہے جو آئندہ 6 ماہ کیلئے ہو گی لیکن جنوری 2024 سے آگے یہ بحال نہیں ہو سکتی باوجود اس کے کہ اس معاملے پر دونوں فریقین میں مذاکرات بھی ہوئے۔
اس دوران پاکستان موجودہ مالی سال کے دوران نہ تو تجارتی بینکوں سے ہی قرض کی مد میں کوئی ایک دھیلا حاصل کر سکا اور نہ ہی بین الاقوامی بانڈز کا اجرا کر سکا، آنے والی حکومت کیلئے مالی سال کے باقی ماندہ وقت کیلئے 11.3 ارب ڈالر اکٹھا کرنا بھی ایک چیلنج ہے، 17.6 ارب ڈالر کی رقوم کی آمد کے تخمینے میں سے پاکستان کو تاحال قرضوں اور عطیات کی مد میں صرف 6.3 ارب ڈالر جنوری سے جولائی کے پہلے 7 ماہ میں مل پائے ہیں۔
اکنامک افیئرز ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق آئی ایم ایف کی وہ 2 قسطیں شامل نہیں ہیں جن کی مجموعی مالیت 1.9 ارب ڈالر بنتی ہے، غیر ملکی قرض کی رقم ملنے کا عمل بھی سست ہو گیا ہے، پاکستان صرف 331 ملین ڈالر جنوری 2024 تک جمع کر سکا جس میں سے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے ملنے والے 103.6 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 7 ماہ کے دوران ملک نے 2.4 ارب ڈالر تمام کثیر الطرفین قرض دہندگان سے حاصل کئے قرض کا حجم 2.4 ارب ڈالر بنتا ہے۔