(لاہور نیوز) سپیکر سبطین خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مریم نواز سمیت نو منتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے نومنتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا، نامزد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سمیت 300 سے زائد اراکین اسمبلی نے حلف اٹھایا، مسلم لیگ ن کے 201 جبکہ سنی اتحاد کونسل کے 98 اراکین اسمبلی نے حلف اٹھایا۔
سیکرٹری اسمبلی کے مطابق نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کل ہو گا، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہو گا، دونوں عہدوں کے لیے کاغذات نامزدگی آج شام 5 بجے تک جمع کروائے جا سکتے ہیں جبکہ کاغذات کی جانچ پڑتال بھی آج ہی ہو گی۔
قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس 10 بجے طلب کیا گیا تھا جو 2 گھنٹے 19 منٹ کی تاخیر کے بعد شروع ہوا۔
مریم نواز کا پرتپاک استقبال
مسلم لیگ (ن) کی نامزد وزیراعلیٰ مریم نواز بھی حلف اٹھانے کے لیے اسمبلی میں موجود تھیں، مریم نواز کے اسمبلی آنے پر لیگی اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے جب کہ لیگی ارکان نواز شریف کی تصاویر لے کر ایوان پہنچے۔
نعرے بازی
مسلم لیگ (ن) کے تقریباً پونے 200 کے قریب ارکان پنجاب اسمبلی میں موجود تھے، سنی اتحاد کونسل کے ارکان بھی اسمبلی میں موجود تھے جنہوں نے (ن) لیگ کے خلاف نعرے بازی کی جب کہ لیگی ارکان نے بھی ان کے نعروں کا جواب دیا۔
پی ٹی آئی ارکان نے بانی پی ٹی آئی اور ن لیگی ارکان نے نواز شریف کے نعرے لگائے، گھڑی چور اور ٹبر چور کے نعرے بھی لگائے گئے۔
پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد امیدوار اسلم اقبال اسمبلی نہ پہنچ سکے، ن لیگ اور اتحادیوں کے 215 جبکہ سنی اتحاد کونسل کے 98 ارکان اجلاس میں شریک تھے۔
"آج صرف نومنتخب ارکان کی تقریب حلف برداری ہوگی"
ادھر اسمبلی آمد کے موقع پر سپیکر سبطین خان کا کہنا تھا کہ آج صرف نومنتخب ارکان سے حلف لیے جائیں گے، اس کے علاوہ کوئی کارروائی نہیں ہو گی، مخصوص نشستوں کے حوالے سے ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کل کروائیں گے۔
نشستیں الاٹ
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ہیں۔
حکومتی ارکان کو سپیکر کے دائیں جانب کی نشستیں الاٹ کی گئی ہیں جبکہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کو سپیکر کے بائیں جانب کی نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، سنی اتحاد کونسل کو دی گئی نشستیں ابھی تک خالی ہیں۔
سخت سکیورٹی انتظامات
اجلاس کے پیش نظر پنجاب اسمبلی کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، مال روڈ و اسمبلی کے اطراف کی سڑکوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ اسمبلی سے ملحقہ سڑکوں کو عام ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔