(ویب ڈیسک) ادویات ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ کرنے کے لئے پاکستان میں شوگر، بلڈ پریشر ، کینسر ، نفسیاتی امراض ،اعضا کی پیوند کاری سمیت جان بچانے والی40 سے زائد ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کر دی ہے۔
ملک کے اندر صرف ایک ماہ کے دوران طبی آلات کی قیمتوں میں 6 فیصد اور ادویات کی قیمتوں میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ ایک طرف جان بچانے والی دوائیں نایاب کر دی گئی ہیں جبکہ دوسری جانب مسلسل قیمت میں اضافہ مریضوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں کی بدولت عوام کی مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی’’ ڈریپ‘‘ کی جانب سے جان بچانے والی 110 ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کی سفارش حقیقت میں عوام کو علاج معالجے سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔ پہلے ہی عوام ادویات کی آسمان کو چھوتی قیمتیں برداشت نہیں کر پا رہے۔ ساڑھے چار سو سے زائد ادویات ایسی ہیں جن کی قیمتیں دوگنا بڑھ چکی ہیں۔
شہریوں نے کہا کہ حکومت اپنی قومی ذمہ داری ادا کرے اور ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ عوام مہنگائی کے ہاتھوں زندہ درگور ہو چکے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں پر چیک اینڈ بیلنس کا نظام سخت کیا جائے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو کم کر کے عوام کی دسترس میں لایا جائے۔