(ویب ڈیسک) ایک منفرد تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جو افراد مائیگرین کا شکار ہوتے ہیں ان میں آنتوں اور معدے سمیت نظام انہضام کی دیگر بیماریوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جاچکا ہے کہ مائیگرین سے فالج، بیلز پالسی، مرگی، سلیپ پیرالائز، امراض قلب اور ڈپریشن جیسی بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
اب نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مائیگرین کے درد میں مبتلا افراد میں آنتوں، معدے، جگر اور پیٹ کی دیگر بیماریاں بڑھ سکتی ہیں۔
غیر ملکی طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق جنوبی کوریائی ماہرین نے ایک کروڑ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن میں سے انہوں نے مائیگرین کے شکار افراد کے ڈیٹا کو ان میں ہونے والی دیگر بیماریوں سے جوڑ کر اس کا مشاہدہ کیا۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ جو افراد مائیگرین کا شکار تھے ان میں سے 3 فیصد افراد ایسے تھے جو آنتوں اور معدے کی مختلف بیماریوں سمیت نظام انہضام کی دیگر طبی پیچیدگیوں میں بھی مبتلا تھے۔
ماہرین نے دیکھا کہ جن افراد کو مائیگرین کی شکایت نہیں تھی، ان میں نظام ہاضمہ کی کوئی پیچیدگی نہیں تھی، ان میں السر، آنتوں، معدے اور جگر کی کوئی خرابی نوٹ نہیں کی گئی۔
مائیگرین کیا ہے؟
مائیگرین جس کو عام الفاظ میں آدھے سر کا درد بھی کہا جاتا ہے (ضروری نہیں کہ یہ درد صرف آدھے سر میں ہی ہو) عام طور پر وقفے وقفے سے ہونے والے سر درد کو بھی مائیگرین کہتے ہیں۔
مائیگرین میں سر کے درد کے ساتھ ساتھ دوسری علامات مثلاً متلی، قے اور وقتی طور پر بینائی کا متاثر ہونا یا تیز دھوپ، تیز روشنی، تیز آواز، کسی خاص خوشبو یا بدبو وغیرہ سے الجھن شامل ہے جوکہ آپ کی معمول کی زندگی کو متاثر بلکہ بےکار کرسکتی ہیں۔