پلاسٹک کی بوتلیں استعمال کرنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہورہے ہیں؟ماہرین کی تحقیق جاری
(ویب ڈیسک)ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلیں جسم کو زہریلے ذرات سے آلودہ کر رہی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے کا مطلب ہے کہ اپنے جسم کو پلاسٹک کے باریک ذرات سے آلودہ کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے سائنس دانوں کو تشویش ہے کہ یہ ذرات ہمارے جسم میں جمع ہو کر صحت پر نامعلوم نتائج مرتب کر سکتے ہیں۔
ماضی کے مطالعوں میں نینو پلاسٹک کا تعلق پہلے ہی کینسر، بانجھ پن اور پیدائشی نقائص کے ساتھ بتایا جا چکا ہے۔اب ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے جدید لیزر اسکیننگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ایک لیٹر پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ذرات کا مشاہدہ کیا ہے جبکہ اتنی ہی مقدار میں نل کے پانی میں ان ذرات کی اوسط تعداد 5.5 تھی۔
محققین نے 3 بڑے برانڈز کی پانی کی بوتلوں کا جائزہ لیا اور لیزر کا استعمال کرتے ہوئے یہ دیکھا کہ پانی سے بھری بوتلوں میں 100 نینو میٹرسائز تک کے کتنے پلاسٹک کے ذرات موجود ہیں۔سائنس دانوں کی جانب سے ان ذرات کو ممکنہ طور پر زہریلا قرار دیا گیا ہے کیوں کہ یہ اتنے باریک ہوتے ہیں کہ یہ براہ راست خون کے خلیوں اور دماغ میں داخل ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ خوردبینی ذرات فیتھیلیٹس کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکلز پلاسٹک کو مزید پائیدار اور لچکدار بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔