اپ ڈیٹس
  • 329.00 انڈے فی درجن
  • 378.00 زندہ مرغی
  • 548.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
شہرکی خبریں

بےنظیر بھٹو کی آج 16 ویں برسی منائی جا رہی ہے

27 Dec 2023
27 Dec 2023

(لاہور نیوز) سیاست کے مشکل ترین محاذ پر کامیابی سمیٹنے والی لیڈر، پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی آج 16 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

اوائل عمری سے اقتدار اور آسائشیں دیکھنے والی ذوالفقار علی بھٹو کی پنکی کو جب میدان سیاست میں اترنا پڑا تو پھر بہادری، پہاڑ جیسا حوصلہ اور کمال قائدانہ صلاحیتوں کے اوصاف ان کی سیاست میں نظر آئے، آزمائشوں اور سازشوں کے دوران، صبر و بہادری ایسی تھی کہ شعرا بھی بے نظیر بھٹو کیلئے لکھنے پر مجبور ہوئے۔

بے نظیر بھٹو نے سیاست کے میدان میں قدم مارشل لاء کے خلاف جدوجہد کے ساتھ رکھا، تربیت کا آغاز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس اور شملہ معاہدے کے یادگار موقع پر شرکت سے ہوا، 30 سالہ سیاسی کیریئر میں بے نظیر بھٹو صرف ساڑھے چار سال حکومت میں رہیں، سیاسی آزمائشوں کا بے نظیر بھٹو نے تدبر اور بہادری سے مقابلہ کیا۔

18 اکتوبر کے دہشت گرد حملے کے باوجود محترمہ 27 دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ راولپنڈی جلسہ گاہ پہنچیں، جلسہ کے اختتام پر خودکش حملے میں انہیں شہید کر دیا گیا، محترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت و کردار آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

بے نظیر بھٹو کے قاتل تاحال گرفتار نہ ہو سکے

پیپلز پارٹی ایک طرف شہید ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوانے کیلئے عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہے اور دوسری طرف پیپلز پارٹی کے خود اقتدار میں رہنے کے باوجود بھٹو کی بیٹی کے قاتلوں کا سراغ آج تک نہیں مل سکا، بےنظیر  بھٹو کے قاتلوں سے متعلق خود پیپلز پارٹی کی قیادت کے متضاد بیانات کو بھی کیس کے حل نہ ہونے کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔

بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام کبھی پرویز مشرف اور پرویز الہٰی پر دھرا گیا تو کبھی آصف زرداری اور ان کے قریبی رفقاء نے قاتلوں کو جاننے کا دعویٰ کیا، بی بی شہید کے قتل کا الزام کالعدم تنظیموں پر عائد کیا جاتا رہا اور اسٹیبلشمنٹ، عالمی قوتوں کی سازش بھی قرار دیا گیا، متعدد انکوائریاں کرائی گئیں، تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے قتل کی سازش کا سراغ لگانے کے قریب پہنچ جانے کے بیانات بھی دیئے گئے مگر اصل حقائق پر آج بھی پردہ پڑا ہوا ہے۔

بے نظیر بھٹو قتل کی تحقیقات کیلئے پیپلز پارٹی دور میں سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کی مدد حاصل کی گئی اور اقوام متحدہ کا انکوائری کمیشن بھی پاکستان آیا، اس کمیشن نے انکوائری میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے ایک مبہم سی رپورٹ جاری کی اور واپس چلا گیا۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے