(ویب ڈیسک) معروف مصنف، میزبان اور سیاح مستنصر حسین تارڑ نے کہا ہے کہ وہ خود کو شمالی علاقہ جات کی تباہی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں سولہویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے روز خصوصی سیشن میں کیا۔
مستنصر حسین تارڑ نے کہا کہ ان کی بہت سی فریکوینسیز ہیں، خوش قسمتی سے ان کی فریکوینسی عوام سے مل گئی ہے، تخلیق کار باصلاحیت ہونے کے ساتھ خوش نصیب بھی ہو تو اسے مداح مل ہی جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کتابوں سے ان کا ناجائز رشتہ ہے، وہ ایک حادثاتی ادیب اور میڈیا پرسن ہیں، انہیں تو صرف آوارہ گردی اور کتب بینی سے شغف تھا، انہیں جو بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے متاثر کر لے وہ ان کا مرشد بن جاتا ہے ۔
اداکاری کے میدان میں وارد ہونے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے مستنصر حسین تارڑ نے بتایا کہ ان کا تعلق کاشت کار گھرانے سے ہے جہاں اداکاری کو میراثیوں کا کام سمجھا جاتا تھا، انہیں اور ان کے دوست کو اچانک ٹی وی ڈرامے کی آفر ملی اور ٹاس پر فیصلے کے بعد انہوں نے ڈرامے میں کام کیا۔
مستنصر حسین تارڑ نے بتایا کہ انہیں جانوروں سے بے حد محبت ہے، اسی لیے ان کے ناولز میں پرندوں اور جانوروں کے کردار اکثر دکھائی دیتے ہیں۔
مستقبل کے حوالے سے مستنصر حسین تارڑ کا کہنا تھا کہ من حیث القوم ہم پاگل ہوچکے ہیں، شمالی علاقہ جات کے حوالے سے انہوں نے پندرہ سفر نامے لکھ کر جرم کیا کیونکہ میرے سفرنامے پڑھ کر ہزاروں لوگ ان جگہوں پر پہنچ کرماحول کو آلودہ کررہے ہیں اور وہ ان علاقوں کی تباہی کا ذمہ دار خود کو سمجھتے ہیں۔