(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل تھے۔
قبل ازیں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس ساڑھے 11 بجے سنیں گے۔
حکومت نے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دیدیا
سماعت سے قبل وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دے دیا۔
فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ریٹائرڈ آئی جی اختر علی شاہ کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے اور اس 3 رکنی کمیشن میں سابق آئی جی طاہر عالم اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ خوشحال خان شامل ہیں۔
وفاقی حکومت کے گزٹ نوٹیفکیشن میں انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز بھی درج ہیں جن کے مطابق انکوائری کمیشن قیام کے 2 ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
چلہ تو پورا ہو گیا مگر اثرات ابھی تک ہیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی سپریم کورٹ آمد کے موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ شیخ صاحب چلہ پورا ہو گیا؟ جس پر شیخ رشید نے جواب دیا کہ چلہ تو پورا ہو گیا مگر اس کے اثرات ابھی تک ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ شیخ صاحب چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یا ہتھیار ڈال دئیے؟ شیخ رشید نے جواب دیا کہ اللہ کے فضل سے زندگی میں دوستی اور دشمنی دونوں ہی بھرپور نبھائی ہیں۔