(ویب ڈیسک) مسوڑھوں میں سوزش کی ایک عام وجہ جنجی وائٹس بھی ہوتی ہے اور اب اس کی وجہ بننے والے بیکٹیریا کی شناخت کرنے والا ایک سادہ آلہ تیار کیا گیا ہے۔
یہ کِٹ مرض کی وجہ بننے والے ’پورفائرہ موناس جنی ویلس بیکٹیریا‘ کا درست ادراک کرتی ہے جسے جامعہ سِنسِناٹی کے پروفیسر اینڈیرو سٹیکل اور ان کے رفقا نے برسوں کی محنت سے تیار کیا ہے۔ اس طرح مریضوں کو ہسپتال جاکر مہنگے ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
واضح رہے کہ جنجی وائٹس ایک عام بیماری ہے جس میں مسوڑھوں میں جلن ہوتی ہے اورسوجن غالب آجاتی ہے۔ مرض کی شدت بڑھنے سے دانت گرنے لگتے ہیں اور اگر یہ جراثیم خون میں شامل ہوجائے تو دل کی بیماریوں اور دیگر امراض کی وجہ بھی بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرض کو پہلے مرحلے میں شناخت کرنا بہت ضروری ہوجاتا ہے۔
یہ سادہ آلہ انسانی لعاب کے نمونے سے بیکٹیریا شناخت کرسکتا ہے۔ اس میں خاص کیمیائی اجزا ملائے گئے ہیں جو منہ کے اندر موجود ’پورفائرہ موناس جنی ویلس بیکٹیریا‘ سے ملکر اینڈوٹاکسنز کی شناخت کرلیتے ہیں۔
لیکن یہ کام اتنا آسان نہ تھا کیونکہ منہ کے اندر بہت سارے دیگرکیمیائی اجزا اور سالمات بھی ہوتے ہیں۔ ان میں کئی طرح کے قدرتی پروٹین ، ’ایمائیلیز‘ بھی شامل ہیں۔ یہ ایمائلیز سینسر کے نتائج پر انداز ہوکر شناخت کو مشکل بنا سکتے ہیں۔ پھر مزید تحقیق کے بعد اس مسئلے کو حل کرلیا گیا۔
فی الحال یہ تجرباتی مراحل میں ہے جو کاغذ کی ایک پٹی جیسی ہی ہے۔ اس پر لعاب لگایا جائے تو مختلف رنگوں کی دو لکیریں نمودار ہوتی ہیں جو بیکٹیریا کو ظاہر کرتی ہیں۔ دوسری صورت میں ایک لکیر دکھائی دے گی۔ تاہم اس اہم ایجاد کی عام دستیابی میں ابھی کچھ برس لگ سکتے ہیں۔ ماہرین اس سے پہلے انسانوں پر آزمائش کریں گے۔
یہ تحقیق رائل سوسائٹی آف کیمسٹری کے جرنل ’سینسرز‘ میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔