(ویب ڈیسک)ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں 35 فیصد خواتین ڈاکٹرز ملازمت نہیں کرتیں۔
گیلپ پاکستان اور پرائیڈ نے پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کے لیبر مارکیٹ اور خاص طور پر خواتین میڈیکل گریجویٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور رپورٹ مرتب کی۔ سروے کے نتائج کے مطابق ایک طرف پاکستان میں قابل ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے جبکہ دوسری طرف 36 ہزار سے زائد خواتین ڈاکٹرز یا تو بے روزگار ہیں یا وہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر لیبر فورس سے باہر رہنے کا انتخاب کررہی ہیں۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تربیت یافتہ طبی ڈاکٹرز کی کمی ہے اور قابل خواتین ڈاکٹرز کا کام نہ کرنا ایک اہم مسئلہ ہے، خدمات انجام نہ دینے والے ڈاکٹرز پر ہونے والے اخراجات سے ٹیکس دہندگان کا قیمتی پیسہ بھی ضائع ہورہا ہے جب کہ صحت کے نقصانات علیحدہ ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق اس وقت پاکستان میں 104974 خواتین میڈیکل گریجویٹس موجود ہیں جن میں سے 65 فیصد مختلف نجی اور سرکاری اداروں میں طبی خدمات فراہم کررہی ہیں جبکہ14 فیصد خواتین ڈاکٹرز کام نہیں کررہی ہیں اور مجموعی تعداد کا 20.1 فیصد خواتین ڈاکٹرز کا عملہ مکمل طورپر لیبر فورس سے باہر ہے۔