اپ ڈیٹس
  • 324.00 انڈے فی درجن
  • 323.00 زندہ مرغی
  • 468.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • چینی یوآن قیمت خرید: 39.45 قیمت فروخت : 39.52
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.35 قیمت فروخت : 278.85
  • یورو قیمت خرید: 311.41 قیمت فروخت : 311.97
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 367.19 قیمت فروخت : 367.85
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 188.84 قیمت فروخت : 189.18
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 206.50 قیمت فروخت : 206.87
  • جاپانی ین قیمت خرید: 1.92 قیمت فروخت : 1.93
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.19 قیمت فروخت : 74.32
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.31 قیمت فروخت : 76.45
  • کویتی دینار قیمت خرید: 911.31 قیمت فروخت : 912.95
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 262700 دس گرام : 225200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 240807 دس گرام : 206432
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 3116 دس گرام : 2674
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار
صحت

نئے بایوپروٹونِک سسٹم سے امراض کی شناخت مزید آسان ہوگئی

10 Sep 2023
10 Sep 2023

(ویب ڈیسک) ہم جانتے ہیں کہ جسم کے اندر خلیات (سیلز) برقی سگنل اور آئن خارج کرکے اپنی خیریت یا بیماری کی اطلاع دیتےہیں۔ لیکن اب ماہرین نے اب ایک بالکل نیا بایوپروٹونک سسٹم بنایا ہے جو زندہ خلیات کی خبر لے کر ان کے تندرست اور بیمار ہونے کا پتہ دے سکتےہیں۔

جامعہ کیلیفورنیا سانٹا کروز کے سائنسدانوں نے ایک ’بایوپروٹونک‘ آلہ بنایا ہے جو برقی اور حیاتیاتی نظام کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ خلوی سطح کی برقی سرگرمی کو نوٹ کرکے انسانی بیماریوں کا پتا لگا سکتےہیں۔ اس اہم کام کی تفصیلات نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی ہے۔

خلیات ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں اور خود سے باہر بھی سگنل بھیجتے رہتے ہیں۔ اب جامعہ کیلیفورنیا کے مارکو رولینڈی اور ان کے ساتھیوں نے ایم آئی ٹی کے اشتراک سے یہ اہم آلہ تیار کیا ہے۔ درحقیقت یہ ایک مصنوعی آئن چینل (چارج شدہ ذرات کے بہاؤ کے راستے والا نظام) ہے جسے حسبِ ضرورت سیٹ کیا جاسکتا ہے۔

اس تکنیک کا ایک اور نام ہے جسے ڈی این اے اوریگامی کہا گیا ہے۔ اس میں ڈی این اے کا ایک ریشہ لے کر اسے جینیاتی انجینئرنگ سے گزار کر اس قابل بنایا جاتا ہے کہ اس میں پروٹون (ایچ پلس) گزرکرآسکیں۔ ایک طرح سے یہ قدرتی خلوی راہ گزر کا کام کرتا ہے جس میں آئن گزرتے رہتے ہیں۔

اس طرح یہ بایوسینسر بن جاتا ہے جو پروٹون سگنل کو برقی اشاروں میں ترجمہ کرتا ہے جسے سائنسداں پڑھ سکتے ہیں۔ تجرباتی طور پر اس نے جسم میں بی ٹائپ نیٹری یوریٹک پیپٹائڈ شناخت کیا جو امراضِ قلب میں عام پایا جاتا ہے۔ یوں اسے کئی بیماریوں کی شناخت میں کامیابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Install our App

آپ کی اس خبر کے متعلق رائے