(ویب ڈیسک) ماہرینِ نظامِ تنفس نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تغیر کے سبب پھیپھڑوں کے مسئلے میں مبتلا افراد کو زیادہ مشکلات در پیش ہیں۔
یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے محققین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے موسمیاتی تغیر کو روکنے اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
بڑھتا درجہ حرارت، موسم کے طرز میں تبدیلی، پولین اور الرجنز کے ساتھ جنگلات میں آتشزدگی میں اضافہ، گرد کے طوفان اور روایتی ایندھن سے چلنے والا ٹریفک پھیپھڑوں کے موجودہ مسائل کو بدتر یا نئے مسائل کے پیدا ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
محققین کے مطابق موسمیاتی تغیر کے زمین اور انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کو پلٹایا نہیں جاسکتا اور یہ دونوں آپس میں تعلق رکھتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق فضائی آلودگی کے سبب 2019 میں عالمی سطح پر 67 لاکھ افراد جبکہ یورپ میں 3 لاکھ 73 ہزار افراد کی موت واقع ہوئی۔
یورپین ریسپائیریٹری جرنل کے ایک پیئر ریویوڈ ایڈیٹوریل میں مصنفین نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ فضائی آلودگی کی حفاظتی حد کو کم کر کے عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے برابر لایا جائے۔
یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی ایک مصنفہ پروفیسر زورانا جووینووِک اینڈرسن کے مطابق موسمیاتی تغیر سب کی صحت کو متاثر کر رہا ہے لیکن سانس کے مریض اس کا زیادہ آسان ہدف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو پہلے ہی سانس کی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور یہ موسمیاتی تغیر کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ یہ تبدیلی ان کی علامات کو بدتر کر دے گی اور کچھ کے لیے مہلک ثابت ہوگی۔