(ویب ڈیسک)ماہرین نے بلڈ شوگر کی سطح میں کمی اور زیادتی سے جسم پر ہونیوالے اثرات سے متعلق تحقیق جاری کردی۔
تفصیلات کے مطابق ماہرین کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے، اس سے ہٹ کر ذیابیطس ٹائپ 1 اور حاملہ خواتین میں ذیابیطس اس مرض کی دیگر اہم اقسام ہیں۔
ہمارا جسم بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین تیار کرتا ہے،لبلبے میں بننے والا یہ ہارمون خون میں موجود گلوکوز خلیات کے اندر داخل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔یعنی جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو وہ غذا گلوکوز میں تبدیل ہوتی ہے جس کے ردعمل میں لبلبے سے انسولین ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو خلیات کے دروازے کھول کر گلوکوز کو توانائی میں بدلتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہائی بلڈ شوگر کے ساتھ ساتھ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ جسم میں بلڈ شوگر کی سطح گھٹ جاتی ہےکم یا زیادہ بلڈ شوگر دونوں سے جسم کو متعدد منفی اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔اگر جسم میں بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہو تو گردوں کے لیے خون میں موجود اضافی شکر پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے،بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہونے پر ہمارا جسم اسے پیشاب کے ذریعے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کے باعث بار بار پیشاب آنے لگتا ہے۔
اسی طرح بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے پر جسم شکر کو خارج کرنے کے لیے ٹشوز سے پانی کو کھینچتا ہے،پانی سے جسمانی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے اور کچرے کو خارج کرنے میں مدد ملتی ہے مگر جب ٹشوز سے پانی کو کھینچا جاتا ہے تو دماغ ہمیں ہر وقت پیاس لگنے کا سگنل بھیجتا رہتا ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ ہائی بلڈ شوگر کے مریضوں میں بینائی کے مسائل عام ہوتے ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم آنکھوں سے بھی سیال کو کھینچ لیتا ہے جبکہ خون میں اضافی شکر سے آنکھوں کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور بینائی کو کمزور کرتا ہے۔