(ویب ڈیسک) موروثی طور پر بڑھتے ہوئے مضرکولیسٹرول کے شکار مریضوں کے لیے ایک نئی دوا بنائی گئی ہے جس نے ابتدائی تجربات میں غیرمعمولی نتائج ظاہرکرتے ہوئے اس کی شرح میں 65 فیصد تک کمی ظاہر کی ہے۔
یہ دوا منہ کے ذریعے کھائی جاتی ہے جو اس سے قبل لاعلاج کیفیت کا شافی علاج ثابت ہوسکتی ہے۔ جینیاتی طور پر بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو غذا، کسی دوا، ورزش یا دیگرتدبیر سے معمول پررکھنا محال ہوتا ہے۔ یہ لائپوپروٹین اے کولیسٹرول ہے جو بلڈپریشر، امراضِ قلب اور فالج کے خطرات کو بڑھا تا ہے۔ ماہرین اسے ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی ذیلی قسم قرار دیتے ہیں۔ جو خون گاڑھا کرتا ہے اور لہو کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے۔
موناش یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیفن نکولس اور دیگر سائنسدانوں نے اس دوا کا نام ’میووالیپلِن‘ رکھا ہے جو گولی کی صورت کھائی جاتی ہے اور جسم میں جا کر لائپوپروٹین اے بننے سے روکتی ہے۔ یہ جینیاتی رکاوٹوں کو ختم کرکے اپنا ہدف حاصل کرتی ہے۔
ماہرین نے اس ضمن میں 114 افراد کو طبی آزمائش میں شامل کیا۔ ان میں سے 89 مریضوں کو نئی دوا دی گئی اور بقیہ 25 افراد کو فرضی دوا (پلیسیبو) کھلائی گئی۔ سروے میں شامل افراد کی اوسط عمر 32 برس تھی۔ آزمائش سے پہلے اور بعد میں تمام شرکا کے خون کے نمونے لے کر کولیسٹرول کی مقدار ناپی گئی تھی۔ بعض مریضوں میں دوسرے دن ہی لائپوپروٹین اے کی مقدار کم ہونے لگی اور 14 دن میں اس کی مقدار 64 فیصد تک کم دیکھی گئی جو ایک نمایاں پیشرفت ہے۔
تاہم ’میووالیپلِن‘ کی باقاعدہ فروخت سے پہلے اسے مریضوں کی وسیع تعداد پرآزمایا جائے گا اور بعد از علاج مضر سائیڈ افیکٹس کو بھی پرکھا جائے گا۔ توقع ہے کہ اگلے چند برسوں میں یہ دوا عام دستیاب ہوسکے گی۔