(لاہور نیوز) غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز نے شہر کا حسن بگاڑ کر رکھ دیا۔ ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو گئی۔
پارکنگ سائٹس نے لاکھوں مکینوں کے فٹ پاتھوں پر چلنے کے حقوق سلب کر دئیے۔ پارکنگ سٹینڈز کی آڑ میں شہر میں ٹھیلوں اور تجاوزات کی بھرمار ہے۔ پارکنگ مافیا سہولت کاری کے فرائض انجام دینے لگا۔ سینکڑوں کی تعداد میں اوور چارجنگ کی شکایات مگر ازالہ نہ کیا جا سکا۔
پارکنگ کمپنی کا 4 کروڑ روپے ماہانہ کا ہدف بھی کبھی پورا نہ ہوا۔ سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق 216 رجسٹرڈ پارکنگ سٹینڈز کو ابھی تک کمپیوٹرائز نہیں کیا جا سکا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایک ہزار غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ منظور شدہ بزنس پلان بھی عمل درآمد کا منتظر، نئی پارکنگ سائٹس بھی ابھی تک غیر فعال ہیں۔ پارکنگ کمپنی کے افسران اور انسپکٹرز غیر قانونی سٹینڈز کے سہولت کار نکلے۔
رپورٹ کے مطابق صرف شالامار ،عزیز بھٹی ، گلبرگ اور سمن آباد زون میں 400 غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز موجود ہیں۔ زون ٹو میں واقع 45 پارکنگ سٹینڈز سے ٹوکن فیس آمدن مکمل نہ کی جا سکی۔ سیکرٹری بلدیات پنجاب نے پارکنگ کمپنی کی کرپشن پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
سیکرٹری بلدیات ڈاکٹر ارشاد احمد کا کہنا ہے کہ پارکنگ کمپنی سفید ہاتھی ثابت ہو گئی۔ شہریوں سے ٹوکن کی مد میں زائد فیس وصولی کی جاتی ہے۔ غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔